دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک میں وسعت – ٹی بی پی اداریہ

302

دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک میں وسعت

ٹی بی پی اداریہ

11 اگست 2017 کو دی بلوچستان پوسٹ نے اپنے قیام کے ساتھ ہی ادارے کا تفصیلی “طریقہ کار، مقصد اور مشن” جاری کیا تھا۔ وضع کیئے گئے مِشن کے پہلے نکتے میں یہ اعادہ کیا گیا کہ ادارے کو وسعت دیکر “دی بلوچستان پوسٹ کو چار مختلف زبانوں میں چار مختلف ویب سائٹوں سے جاری کیا جائیگا۔” اسی ضمن میں ایک سال بعد 11 اگست 2018 کو ادارے کی دوسری ویب سائٹ انگریزی زبان میں شروع کردی گئی۔ اس تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے آج مورخہ 9 مئی 2020 کو ادارے کو مزید وسعت دیتے ہوئے قومی زبانوں بلوچی اور براہوئی کی جدا جدا ویب سائٹ نشر کی جاچکی ہے۔

چار مختلف زبان کیوں؟
بلوچستان میں صحافت شدید ریاستی قدغن کا شکار ہے۔ جو صحافی کھینچے گئے سینسر شپ کے دائرے سے باہر نکل کر، بلوچستان کے حقیقی حالات، علاقائی یا عالمی ذرائع ابلاغ تا پہنچانے کی سعی کرتے ہیں، وہ لاپتہ یا قتل ہونے کی صورت میں خود خبر بن جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بلوچستان میں حقیقی خبر اور قاری کے بیچ ایک وسیع خلیج پیدا ہوگئی ہے۔ دی بلوچستان پوسٹ کے قیام کا مقصد بلوچستان میں صحافت کے اس خلاء کو پر کرنا اور بلوچستان کے حقیقی حالات کو صحافتی دیانتداری، غیرجانبداری، غیر روایتی انداز میں صحافت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر اس خطے سمیت دنیا بھر تک پہنچانا اور بلوچستان کی آواز بننا ہے۔

آواز بننے، معلومات و خبریں پہنچانے کیلئے زبان سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ادارے کا آغاز اردو زبان میں کیا گیا، جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اردو زبان ناصرف اکثریتی بلوچ آبادی پڑھ اور لکھ سکتی ہے بلکہ اردو کے ذریعے بہت سے ہمسایہ اقوام تک آسانی سے بلوچستان کی خبریں پہنچائی جاسکتی ہیں۔

اس وقت بلوچستان میں کسی بھی عالمی ذرائع ابلاغ کو داخلے کی اجازت نہیں ہے، اسی لیئے شاذ ہی بلوچستان کے حالات عالمی میڈیا تک پہنچ پاتی ہیں۔ انگریزی زبان میں بلوچ صحافت کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے، اور اقوام عالم تک بلوچستان کی آواز پہنچانے کی خاطر ادارے نے انگلش ڈیسک قائم کی اور دوسرے ویب سائٹ کا آغاز انگریزی زبان میں کی۔

بلوچی، بلوچوں کی سب سے زیادہ بولی جانے والی قومی زبان ہے۔ جو نا صرف مشرقی بلوچستان میں بولی جاتی ہے بلکہ مغربی بلوچستان میں بھی واضح اکثریتی زبان ہے۔ بلوچی زبان میں صحافت نا صرف بلوچی زبان کے ترقی و ترویج میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ اس طرح ان بلوچوں تک بھی رسائی ممکن ہے جو اردو اور انگریزی بول اور سمجھ نہیں سکتے۔ ان عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے ادارے نے ٹی بی پی بلوچی ڈیسک قائم کرکے باقاعدہ جدا ویب سائٹ کا آغاز کردیا۔

براہوئی، بلوچوں کی دوسری بڑی زبان ہے۔ بلوچی زبان میں کچھ بلوچ میڈیا ادارے پہلے سے بہت بہتر کام کررہے ہیں، اور صحافتی ذخیرہ الفاظ کا مسئلہ خاطر خواہ حد تک حل کرچکے ہیں۔ لیکن براہوئی زبان میں اس وقت کوئی بھی باقاعدہ صحافتی ادارہ قائم نہیں۔ اس خلاء کو پُر کرنے کیلئے ادارے نے براہوئی ڈیسک قائم کی جو کافی عرصے سے براہوئی صحافتی ذخیرہ الفاظ پر کام کررہی تھی اور آج باقاعدہ ٹی بی پی براہوئی ویب سائٹ کا آغاز کردیا گیا۔

اگلا قدم؟
دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک اس عزم پر قائم ہے کہ اعلیٰ صحافتی اقدار اور معیار پر قائم رہتے ہوئے، ادارے کو مزید وسعت دی جائیگی۔ بلوچوں کی بڑی تعداد سرائیکی اور فارسی زبان بولتے ہیں۔ ان دونوں زبانوں میں وسعت ادارے کے مستقبل کے لائحہ عمل میں زیر غور ہیں، لیکن ادارے کی توجہ مختلف صحافتی وسیلوں میں وسعت کی جانب زیادہ راغب ہے اور اسی ضمن میں اگلے منصوبوں پر کام کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

ان میں سرفہرست ٹی بی پی پبلیکیشنز کا قیام ہے۔ دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک کو شروع دن سے بہترین صحافیوں اور لکھاریوں کی خدمات حاصل رہی ہیں۔ اس دوران یہ کمی محسوس کی گئی ہے کہ بہت سے بلوچ دانشوروں، لکھاریوں اور شاعروں کو اپنی کتابیں اور مجموعات پبلش کرنے کی سہولت میسر نہیں۔ جس کی بڑی وجہ ریاستی قدغن ہے، اسی وجہ سے نا صرف بلوچ لکھاریوں کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے بلکہ ریکارڈ بھی منتشر صورت میں ہے۔ اسی ضرورت کو ملحوظِ خاطر رکھ کر ٹی بی پی پبلکیشنز پر ادارہ مستعدی سے کام کررہا ہے۔

اسکے علاوہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کیلئے ادارہ اپنے طویل المدتی پالیسیوں میں ٹی بی پی ریڈیو اور ٹی بی پی آن لائن ٹی وی کے قیام کیلئے منصوبہ بندی کررہی ہے۔

ٹی بی پی اور آپ
دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل صحافیوں کا ایک ٹیم ہے، جو لگن و محنت کے ساتھ روزانہ شبینہ روز کام کرتے ہیں لیکن ادارے کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ادارے کے قارئین، کالمسٹ اور رضا کار رپورٹر ہیں۔

ہمارے قارئین نے ہر وقت ادارے کی حوصلہ افزائی کی، حالانکہ ایسے وقت جب ادارے کے ویب سائٹ بلوچستان میں ریاستی اداروں کی جانب سے بلاک کیئے گئے، پھر بھی ہمارے قارئین کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی۔ مختلف ذرائع استعمال کرکے پھر بھی قارئین ٹی بی پی تک رسائی حاصل کرتے رہے۔

ادارے کو اس وقت با صلاحیت لکھاریوں کی ایک بہت بڑی تعداد کی حوصلہ افزائی حاصل ہے، جو روزانہ مختلف موضوعات پر، چاروں زبانوں میں مضامین لکھ کر دی بلوچستان پوسٹ کو ارسال کرتے ہیں۔ جو ادارے کو تنوع و حرکت فراہم کرتا ہے۔

ٹی بی پی خبر کیلئے سنسنی خیزیت اور بریکنگ نیوز کلچر پر یقین نہیں رکھتی۔ اس لیئے ہر خبر کی تصدیق کی جاتی ہے اور پھر اسے معتدل انداز میں ضبط تحریر میں لایا جاتا ہے۔ ادارے کو بلوچستان کے حقیقی صورتحال سے مصدقہ خبریں پہنچانے میں، ادارے کے رپورٹروں کا بہت بڑا کردار ہے۔ ٹی بی پی رپورٹر ادارے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ادارے اپنے قارئین، کالمسٹوں اور رپورٹروں کا شکر گذار ہے۔ ہم امید رکھتے ہیں مزید وسعت، اعلیٰ ترین معیار اور عالمی سطح کے ذرائع ابلاغ کی حیثیت حاصل کرنے کے مقصد کے حصول میں ہمیں آپکی اسی طرح حمایت و حوصلہ افزائی حاصل رہے گی۔