بلوچستان کے طلباء و طالبات اور آن لائن کلاسز – عادل رشید

171

بلوچستان کے طلباء و طالبات اور آن لائن کلاسز

تحریر: عادل رشید

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان جہاں اکیسوی صدی میں لوگ پینے کے پانی، بجلی، گیس اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور اس دورِ جدید میں انٹرنیٹ بھی بنیادی سہولتوں میں سے ایک سہولت ہے، مگر بلوچستان اس سے بھی محروم ہے اور حال ہی میں پوری دنیا ایک وباء کی زد میں ہے اور لاکھوں لوگ اس وباء کی وجہ سے زندگی کی بازی ہارچکے ہیں اور مزید لوگ خطرے میں نظر آرہے ہیں۔ پاکستان بھی اس وباء سے متاثر ہے اور اس وباء کے پیش نظر ملک بھر میں تمام جامعات، اسکولز, کلاجز بھی بند کیے گئے ہیں۔

دنیا بھر میں اس وباء کی وجہ سے معمولاتِ زندگی متاثر ہیں اور تاحال اس کا کوئی ویکسین موجود نہیں اور پوری دنیا میں تمام تعلیمی سرگرمیوں کو آن لائن کلاسز کے ذریعے جاری کیا جارہا ہے تو پاکستان میں بھی اس حوالے سے کافی شور مچایا جارہا ہے کہ یہاں بھی تمام تعلیمی ادارے تعلیمی سرگرمیاں آن لائن جاری کریں اور ملک بھر میں بہت سے تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیمی سرگرمیاں جاری کرچکے ہیں۔

ایچ ای سی کی جانب سے تمام جامعات کو آگاہ کیا گیا ہے کہ یکم جون سے تمام جامعات میں آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جائیں اور اس کی وجہ سے بلوچ طلباء و طالبات پریشانی سے دوچار ہیں کیونکہ بلوچستان کے چونتیس ڈسٹرکٹ میں سے اکثر اور بیشتر ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ کی سہولت نا ہونے کے برابر ہے 3g اور 4g تو ان کے لیے ایک خواب سا ہے

بلوچستان کے جامعات کس طریقے سے آن لائن کلاسز شروع کرینگے جبکہ ان کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہی نہیں اور بلوچستان کے طلباء جو کہ پاکستان کے مختلف جامعات میں زیر تعلیم ہیں اور ان کے پاس اس وقت انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں کیونکہ بلوچستان کے بہت سے اضلاع کے لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے وہ آن لائن کلاسز جوائن نہیں کرسکتے ان تمام پالیسی میکرز کو چاہیے کہ کوئی ایسی پالیسی بنائیں جس سے یہ پسماندہ صوبے کے غریب طلباء و طالبات تعلیم سے محروم نا ہوں اور اس حوالے سے بلوچستان حکومت کی خاموشی حیران کن ہے جبکہ بلوچ طلباء آن لائن کلاسز کے حوالے سے سراپا احتجاج ہیں اور آن لائن کلاسز کو مسترد کرچکے ہیں۔

اداروں کو چاہیے کے اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ سمجھتے ہوئے پہلے اس صوبے میں انٹرنیٹ بحال کریں اور تمام پسماندہ علاقوں تک انٹرنیٹ کو یقینی بنائیں، اس کے بعد آن لائن کلاسز کو ترجیح دی جائے بغیر انٹرنیٹ کے آن لائن کلاسز ممکن نہیں اگر انٹرنیٹ کو بحال کیئے بغیر کلاسز شروع کیے گئے تو یہ بلوچستان کے تمام طلباء و طالبات کے ساتھ ناانصافی ہے کہ ان کو انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم کرکے اور آن لائن کلاسز کا اعلان کیا جارہا ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔