ہم کامیاب ہونگے ، نورا بلوچ کا آخری پیغام

864

گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے پروم میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کی جانب سے قائم کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد اپنے ساتھیوں سمیت جانبحق ہونے والے بلوچ مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے میجر نورا بلوچ نے دوران جنگ اپنا آخری ریکارڈ کروایا تھا جسے آج بی ایل ایف کے میڈیا ونگ آشوب کی جانب سے جاری کیا گیا ۔

لاہور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ نورا بلوچ جو کہ اپنے دوستوں کے درمیان پیرک کے نام سے مشہور تھا کے بارے میں بی ایل ایف نے ایک بیان میں کہا کہ نورا گذشتہ دہائی سے تنظیم سے وابستہ تھے اور انہوں نے بی ایل ایف کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔

نورا بلوچ نے اپنا آخری پیغام بلوچی زبان میں جاری کیا جس میں وہ بلوچ قوم اور بالخصوص  بلوچ نوجوانوں سے اپیل کرتا ہے کہ بلوچستان کی جنگ آزادی میں اپنا حصہ شامل کریں۔

 پیغام میں وہ مزید کہتے ہے کہ آج ہم پروم میں مقامی ڈیتھ سکواڈ کے گرفتاری کے لئے ایک کاروائی میں ڈیتھ سکواڈ اور ایف سی کے گھیرے میں آچکے ہیں، ہمارا ایک ساتھی شہید اور ایک زخمی ہوچکا ہے اور ہمارے اردگرد پاکستانی فوج کا محاصرہ ہے۔ مارٹر گولے فائر کر رہا ہے اور تیروں کی بوچھاڑ کررہا ہے۔

بلوچ(قوم)بلوچ نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس جنگ کو اپنا سمجھیں۔ (اب) یہ جنگ ان کے کندھوں پر ہے اور جونیئر ساتھی اس جنگ کو آگے بڑھائیں۔ شاید اب ہم ساتھ نہ رہیں، اکھٹے نہ رہیں، لیکن ہم سب اکٹھے ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

ہم نے اپنی بساط و قوت کے مطابق اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔

میری ماں، بہن اور چھوٹے اس بات پر غمگین نہ ہوں کہ ہم مارے جارہے ہیں۔ آج آپ لوگوں کو فخر ہونا چاہیے کہ ہم ننگ اور وطن کے لئے مارے جارہے ہیں۔ ہم نے ایسا کارنامہ سرانجام دیا ہے اور ایسی کارنامہ انجام دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کا سر نہ جھکا ہے، نہ آئندہ جھکے گا انشااللہ۔

اپنی پسماندگاں کو سنبھالیں۔ اس جنگ کو اپنا سمجھیں۔ یہ نہ ہوکہ ہماری شہادت کے بعد اس جنگ سے کنارہ کش ہوجائیں۔ یہ جنگ آپ لوگوں کا ہے اسے آگے بڑھائیں اور(جنگ میں شامل نوجوان)آپ کے بیٹے اور بھائی ہیں۔ اور ہم یکجاہ اور اکٹھے ہیں۔ یہاں نہیں تو اس دنیا میں اکٹھے ہیں۔

میں اپنے سینئر ساتھیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے تنظیم اور ادارے کو مضبوط کریں۔ اداروں کے لئے کام کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ خدانخواستہ اللہ نہ کرے کہ یہ جنگ ختم ہو یا کمزور ہو۔

یہ جنگ ہے اس میں لوگ شہید ہوتے ہیں۔ سر کٹتے ہیں۔ ہمارے لیڈر شہید ہوئے ہیں۔ انشاءاللہ یہ جنگ اپنی منزل کو پہنچے گا، ہم کامیاب ہوں گے۔

ساتھیو! پریشان نہ ہونا۔ اس جنگ کو آگے بڑھائیں۔ جن چھوٹے دوستوں کے ہمراہ رہے ہیں وہ اس جنگ کو اپنے کندھوں پر لیں اور اس جنگ کو مضبوط اور محکم انداز میں آگے بڑھائیں۔

ہمارے ساتھیوں کی لاشیں ہمارے سامنے ہیں۔ زخمی دوست آنکھوں کے سامنے ہیں۔ ان کا لہو ہماری ایمان کو مضبوط کررہا ہے۔ انشاءاللہ ہم دشمن کے خلاف آخری تیر تک لڑیں گے۔ بالکل پریشان نہ ہوں

 آخر میں نورا بلوچ دوستوں کو رخصتی والے الفاظ میں کہا کہ ، ہم اور آپ اکٹھے ہیں۔