عبدالعزیز کرد کے تعلیمات مشعل راہ ہے – بی ایس ایف

196

بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کیئے گئے بیان میں میر عبدالعزیز کرد کو قابل تحسین قومی کردار کے حوالے سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبدالعزیز کرد کا انگریز قبضہ گیریت کے خلاف جدوجہد بلوچ قوم کو سامراجی سازشوں کے خلاف منظم و متحرک کرنے کی کوششیں اور تعلیمات قومی اثاثہ ہے بلکہ مشعل راہ بھی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 1948 سے پہلے بھی بلوچ قوم کے باشعور اور متحرک نوجوان ہر طرح کے مشکلات اور کھٹن حالات کے ساتھ نمٹتے ہوئے آزادی کی جدوجہد کو اپنے قومی فریضہ سمجھتے ہوئے جو کردار ادا کیا، تاریخ انہیں کھبی فراموش نہیں کریگی۔

ترجمان نے کہا کہ 1920 میں میر عبدالعزیز کرد نے بلوچ نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لئے ینگ بلوچ کے نام سے ایک پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی بعد میں 1929 میں یوسف عزیز مگسی اور ان کے رفقاء کے تشکیل کردہ انجمن اتحاد بلوچان میں باضابطہ شامل ہوگئے اور بلوچ سیاسی مزاج کو براہ راست قومی آزادی کے بنیادی پروگرام سے ہم آہنگ کرنے کے لئے برق رفتاری سے کوششیں کی، بعد میں انجمن اتحاد بلوچان کے مرکزی سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے قومی آزادی اور متحدہ بلوچستان کی قیام کے لئے اپنے پروگرام کا کھل کے اظہار کیا اور ایک آزاد و خود مختیار بلوچستان ان کی منشور اور مینو فیسٹو کا بنیادی جز قرار پایا۔ اسی تسلسل کو لیکر ایک وسیع و قومی پارٹی کی بنیاد قلات نیشنل پارٹی کے شکل میں منظر عام پر لایا گیا جس سے ان کی جدوجہد کو مزید وسعت اور تقویت ملی۔

ترجمان نے کہا کہ عبد العزیز کرد متعدد بار جیل گئے۔ ایک پمفلٹ کی تشہیر کے لئے انہیں انگزیز اور مقامی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے قید کی سزا سنائی گئی۔ کئی بار وہ منظر عام پر آئے اور متعدد بار انہیں زیر زمین اپنی جدوجہد جاری رکھنے پڑی لیکن انہوں نے تسلسل کا دامن نہیں چھوڑا اور اپنی سفر جاری رکھی۔

ترجمان نے کہا کہ ان کی جدوجہد قابل تقلید ہے ہمیں اپنے قومی محسنوں اور ہیروز کو یاد کرنا چاہیے۔ وہ امر ہے ان کا کردار ایک یادگار علامت کے طور پر زندہ ہے۔ انہوں نے خود مختیار بلوچستان کی ترقی و تعمیر اپنی جان مال اور زندگی سے زیادہ مقدم اور معتبر جانا اور کسی مصلحت اور سمجھوتہ کے بغیر تکالیف اور قربانیوں کا سامنا کرتے ہوئے آزادی کی جدوجہد لڑی انہیں اذیتیوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ہر ذاتی مفاد اور مراعات و شہرت کو ٹھوکر مار کر آگے بڑھے اگرچہ وہ آج ہمارے درمیان نہیں لیکن ان کی تعلیمات اور افکار ہمارے پاس موجود ہے۔