جنوبی ایشیا کو نئے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے – اقوام متحدہ

185

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث بچوں کو معمول کے حفاظتی ٹیکے نہ لگنے سے جنوبی ایشیا کو صحت کے نئے بحران کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  فرانسیسی خبررساں ادارے ‘ اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ نووول کورونا وائرس کے باعث خطے میں صحت سے متعلق مشکل سے حاصل کیے گئے فوائد ختم ہوسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں لاک ڈاؤن کے باعث معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی مہمات رک گئی ہیں اور وائرس کے خوف سے والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے سے انکاری ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

یونیسف کے جنوبی ایشیائی دفتر کی ڈائریکٹر جین گو نے کہا کہ چونکہ کووڈ-19 اکثر بچوں کو شدید بیمار نہیں کررہا تو معمول کے حفاظتی ٹیکوں میں خلل سے لاکھوں بچوں کی صحت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین خطرہ ہے اور فوری ایکشن ہی کلیدی حل ہے، کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بنگلہ دیش اور نیپال نے خسرے اور روبیلا وائرس کی مہمات جبکہ پاکستان اور افغانستان نے پولیو مہمات معطل کردی ہیں۔

یونیسیف نے کہا کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور نیپال میں ویکسین سے قابل علاج بیماریوں بشمول خسرے اور ٖٖڈپتھیریا (خناق) کے پھیلاؤ وقتاً فوقتاً سامنے آئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی خطے میں لاک ڈاؤنز اور سفری پابندیوں کے باعث سپلائی چینز متاثر ہونے سے کچھ ممالک میں ویکسین کے اسٹاک بھی کم ہیں۔

یونیسیف نے ایک بیان میں تجویز کی ہے کہ جہاں میں حفاظتی ٹیکوں کی مہمات معطل ہیں، وہاں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پاتے ہی حکومتوں کو حفاظتی ٹیکوں کی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی منصوبہ بندی شروع کرلینی چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر ہیلتھ ورکرز حفظان صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کریں تو ویکسینز کی معطلی کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔

یونیسیف کے تخمینے کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا سے قبل ہی جنوبی ایشیا کے 45 لاکھ بچوں کو معمول کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگے تھے۔