پندرہویں صدی کے طریقہ تدریس سے اکیسویں صدی کے چیلنجز کا سامنا نہیں کیا جاسکتا – جی ٹی اے نوشکی

359
File Photo

گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع نوشکی کے ترجمان نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع نوشکی کا پہلے دن سے موقف یہی رہا ہے کہ تعلیم کی بہتری اور کوالٹی ایجوکیشن کے حصول کے لیے تعلیمی ادارے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور رہے گا لیکن یہ تب ممکن ہوگا جب تمام سکولوں میں مطلوب تعداد میں اساتذہ کرام موجود رہیں گ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ڈسٹرکٹ نوشکی اور پورے بلوچستان میں اساتذہ کرام کی انتہائی کمی ہے جس کی وجہ سے اس وقت ہر ڈسٹرکٹ میں درجنوں سکولز بند پڑے ہوئے ہیں اور پورے بلوچستان میں 6000 کے قریب سکولوں میں سنگل ٹیچرز پڑا رہے ہیں۔ ایک ٹیچر کے لیے ایک ٹائم میں پانچ جماعتوں کو پڑھانا انتہائی مشکل ہے پندرہویں صدی کے طریقہ تدریس سے اکیسویں صدی کے چیلنجز کا سامنا کرنا ناممکن ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سی ٹی ایس پی کے ذریعے ہر ڈسٹرکٹ کے تعلیم یافتہ نوجوانوں سے ایک ٹیسٹ لیا گیا اور ہر ڈسٹرکٹ میں کئی نوجوانوں نے ٹیسٹ مطلوب نمبروں سے پاس بھی کیئے۔ ہر ڈسٹرکٹ اور تحصیل کے امیدواروں کا میرٹ لیسٹ بھی ادارے نے اپنے سائٹ پر جاری کیا لیکن اس کے باوجود ابھی تک میرٹ پر آئے ہوئے امیدواروں کے آرڈر جاری نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

ترجمان نے کہا کہ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن نوشکی وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند اور سیکرٹری ایجوکیشن سکولز بلوچستان غلام علی بلوچ سے مطالبہ کرتا ہیں کہ تعلیم کی بہتری اور اساتذہ کے کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے سی ٹی ایس پی کے پاس امیدواروں کے جلد از جلد آرڈرز جاری کروائیں تاکہ ہر ڈسٹرکٹ میں بند سکولز کو کھولنے اور اساتذہ کرام کا بوجھ کم ہوسکے اور اساتذہ کرام بہترین انداز میں اپنے سکولوں میں بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن دے سکے۔