میر شکیل سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو باعزت رہاکیا جائے – اختر مینگل

149

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ  اختر مینگل نے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی ہم نے روز اول سے مذمت کی ہے اور آج پھر اس کی مذمت کرتا ہوں۔

اختر مینگل نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے جمہوری اداروں کی مضبوطی اور جمہوریت کو دوام بخشنے میں میڈیا کا ایک اہم رول رہا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آزاد میڈیا نے ہمیشہ حکمران اور عوام کے درمیان ایک رابطے کا سلسلہ رکھا ہے اور عوام کی رائے حکمرانوں تک اور حکمرانوں کے فیصلے عوام تک پہنچائے ہیں۔

اختر مینگل نے مزید کہا کہ ممکن ہے اس میں حکمرانوں کے فیصلے بھی غلط ہوئے ہوں، عوام کی رائے مثبت بھی رہی اور منفی بھی رہی ہے۔ لیکن ایک آزاد میڈیا نے ہمیشہ اپنا رول ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا ایک دستور بھی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں جو کوئی بھی اقتدار کی کرسی پر آیا اس نے سب سے پہلے نشانہ اس میڈیا کو بنایا، وہ گذشتہ حکمران ہوں یا موجودہ حکومت ہو،  لیکن موجودہ طرز پر میڈیا پر جو پابندی لگائی جارہی ہے، اس میں ہمیں آمریت کے ادوار نظر آرہے ہیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ حکمرانوں کو صرف اور صرف تعریفوں کا محتاج نہیں رہنا چاہیے۔ ان میں تنقید برداشت کرنے کا مادہ بھی ہونا چاہیے۔ ان کو تاریخ سے سبق سیکھنا ہوگا کہ سابق ادوار کے حکمراں اپنے ماضی کے فیصلوں پر آج پچھتا رہے ہیں۔

سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے خبردار کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آج کے حکمران مستقبل میں اپنے ان اقدامات پر پچھتاوے کا شکار ہوں، میری یہ گزارش ہوگی کہ میر شکیل الرحمٰن کے ساتھ ساتھ وہ تمام سیاسی اکابرین اور سیاسی ورکرز جو قید خانوں میں ہیں، جنہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے یا جنہیں ٹارچر سیلوں میں رکھا گیا ہے ان کی باعزت رہائی عمل میں لائی جائے۔