طالبعلم تعصبات کو پس پشت ڈال کر بطور بلوچ اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں – آصف بلوچ

241

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رُکن آصف بلوچ نے لیہ زون تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ آج بلوچ قوم ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں انہیں آئے روز لسانی، علاقائی اور قبائلی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے لیے مختلف سازشی ہربوں کا استعمال تسلسل کیساتھ جاری ہے۔ اس تاریخی موڑ پر بلوچ طالبعلموں کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک اور تاریخ کا وسیع مطالعہ کرکے بطور بلوچ اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم کو سائنسی بنیادوں پر تشکیل دینے اور سماج کی ترقی میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ آج اگر ڈیرہ غازیخان سے لیکر مکران تک بلوچ اکثریتی علاقوں میں میسر شدہ تعلیمی سہولیات پر نظر دوڑائی جائے تو تعلیمی اداروں کے فقدان اور حکومت کیجانب سے عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام نہایت ہی زبوں حالی کا شکار ہے۔ تعلیمی اداروں میں سہولیات کے فقدان اور گٹھن جیسی فضا قائم ہے جس کی وجہ سے طالبعلم اپنی سیاسی، سماجی اور علمی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبعلموں کی فکری، علمی اور سیاسی تربیت بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے ہفتہ وار سر کلز کا انعقاد نہایت ضروری ہے۔ طالبعلموں میں کتب بینی اور کتاب کلچر کو پروان چڑھانے کے لیے تنظیم کیجانب سے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد تسلسل کیساتھ جاری ہے۔

انہوں نے نئے تنظیمی عہدیداروں کو تاکید کی کہ تنظیمی پروگرام کو آگے لے جانے اور طالبعلموں میں کتب بینی کے فروغ اور اُن کی شعوری و فکری تربیت کےلیے سرکلز کا اہتمام ضروری بنایا جائے۔

دیوان کے آخری ایجنڈہ آئندہ کے لائحہ عمل میں نئی کابینہ تشکیل دی گئی جس میں بلال بلوچ صدر، باسط بلوچ نائب صدر، حکیم خان بلوچ جنرل سیکرٹری، رضوان بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور رفیق بلوچ انفارمشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔