شعوری سیاست ہی بلوچ قوم کو بہتر مستقبل دے سکتا ہے – ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ

214

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کوئٹہ میں نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کا اجلاس منعقد اجلاس کی صدارت پارٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کی،  اجلاس میں ڈپٹی آرگنائزر شاہ زیب  بلوچ، مرکزی آرگنائزرنگ کمیٹی کے ممبر چنگیز بلوچ اور ثناء بلوچ موجود تھے۔

اجلاس میں موجودہ کورونا وائرس کے صورتحال کا جائزہ لیا گیا ، جس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کی طرف سے خاطرخواہ اقدامات نہ ہونے کے باعث عوام پریشانی میں مبتلا ہیں۔

اجلاس کے دوران دیگر ممالک  سے بلوچ فرزندوں کے لاپتہ ہونے پر بھی ، تشویش کا اظہار کیا گیا اور حالیہ دونوں سویڈن سے ساجدحسین بلوچ لاپتہ ہوئے ہیں پچھلے سال دبئی سے راشدحسین  کو وہاں کے  خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا، ان دونوں واقعات میں حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کی بازیابی کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ جیسے ڈاکٹر عافیہ کے لیئے حکومت نے براہ راست امریکہ سے بات کی اسی طرح راشد حسین بلوچ اور ساجد حسین بلوچ کی بازیابی کے لیئے دبئی اور سویڈن کے حکومتوں سے بات کرکے دونوں نوجوانوں کو بازیاب کرائے۔

ترجمان نے کہا بلوچ نوجوانوں کو قومی شعوری سیاست کی جانب لانے کے بارے میں اجلاس میں بات ہوئی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا بلوچ قوم کو اب قدیم نظام سے نکل کر جدید نظام میں آنا ہوگا کیونکہ قدیم نظام میں قبائل اپنے محدود علاقوں کی حفاظت کرتے تھے اور موجودہ نظام جدید دور کا ہے جس میں قدیم نظام مکمل طور پر ناکام ہے کیونکہ جدید دور میں ملکی سطح پر دیگر اقوام قبضہ کرکے قدرتی وسائل کی لوٹ مار ، نوآبادیاتی نظام کو مضبوط کرنا،  قتل و غارت کریں گے،جدید دور میں قبائلی نظام سے نکل کر سیاسی تربیت، شعور اور علمی طور پر سرفیس میں آنا ہوگا، جب کہ جدید دور میں سیاسی حوالے سے ہم خود کو لیس نہیں کریں گے تو دیگر اقوام ہمارے اوپر قبضہ گیر ہونگے، جدید دور میں سردار ونواب قدیم نظام کو رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ سردار و نواب یہ نہیں چاہتے کہ بلوچ نوجوان  جدید سیاسی نظام کا حصہ بن کر انکے سرداریت کو چیلنج کرکے قدیم قبائلی نظام کو ختم کریں، کیونکہ شعوری سیاست ہی بلوچ قوم کو بہتر مستقبل دے سکتا ہے۔