ثابت ہوگیا کہ کورونا وائرس امریکہ سے پھیلا – چین

172

 چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژا نے ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ کورونا وائرس گزشتہ برس امریکا میں پھیلا تھا جس کی وجہ سے 20 ہزار ہلاکتیں ہوئی تھیں

لی جیان ژا نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ 2019 کے فلو سیزن میں کورونا وائرس کے کچھ مریضوں کی درست تشخیص نہیں ہوپائی تھی۔

گذشتہ برس امریکا میں 3کروڑ 40 لاکھ لوگ متاثر ہوئے تھے ۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سوال اٹھایا کہ اگر کورونا وائرس گزشتہ برس ستمبر میں شروع ہوا تھا اور امریکا کے پاس ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود نہیں تھی تو اب تک کتنے لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہوں گے ؟ امریکا کو اس کا اسی وقت پتا لگا لینا چاہیے تھا جب اس کا پہلا مریض سامنے آیا تھا۔

لی جیان ژا نے پہلے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کورونا وائرس امریکا سے آیا ہے اور یہ ممکنہ طور پر امریکی فوجی ووہان شہر میں لے کر آئے تھے جہاں فوجیوں کے انٹرنیشنل مقابلے ہورہے تھے ۔

لی جیان ژا کے پہلے بیان کے بعد امریکا نے کورونا کو چینی وائرس کا نام دینا شروع کردیا، صدر ٹرمپ اکثر پریس کانفرنسز میں کورونا وائرس کے بجائے چینی وائرس کا لفظ استعمال کرتے ہیں جس کی ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بھی مذمت کی گئی ہے