بی این ایم کا اقوام متحدہ میں بلوچستان متعلق سائیڈ ایونٹ کا انعقاد

254

بلوچ نیشنل موومنٹ نے دو مارچ کو سوئٹزرلینڈ کے شہر جینیوا میں ایک سائیڈ ایونٹ ”انسانی قیمت پر استحصالی منصوبے“ کے عنوان سے منعقد کیا۔

سائیڈ ایونٹ سے بی این ایم رہنما ڈاکٹر نسیم بلوچ، ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنما ڈاکٹر ہدایت بھٹو اور بی این ایم سوئٹزرلینڈ زون کے نمائندے حاتم بلوچ نے خطاب کیا۔ جبکہ بی این ایم یوکے زون کے صدر حکیم بلوچ نے سائڈ ایونٹ کی نظامت کے فرائض سر انجام دیئے۔

سائیڈ ایونٹ کی ابتداہ بلوچ شہدا کے اہلخانہ کی اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں اور شہادت کے حوالے سے بنائی گئی ڈاکومینٹری ویڈیو سے کی گئی۔ سائیڈ ایونٹ میں بی این ایم کے کارکنوں، یو این کے انتظامیہ کے چند ارکان اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔

سائیڈ ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچ آبادی کے لحاظ سے ایک بہت بڑی قوم نہیں ہے لیکن وہ ایک منفرد جغرافیائی حیثیت، تاریخی شناخت اور ثقافت کے مالک ہیں۔ بلوچ سرزمین کی اسٹریٹجک اہمیت کے باعث بہت سے طاقتور ترین ریاستوں نے ہمیشہ بلوچوں کے سرزمین پر دخل اندازی کی کوشش کی ہے، جس کی وجہ سے بلوچ سرزمین پر بلوچوں کی حاکمیت کا وقت تاریخ میں مختصر رہا ہے۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے مزید کہا کہ غلامی ایک ایسی بیماری ہے جو جتنی طویل اور شدید ہوتی جاتی ہے غلام قوم کیلئے اپنی شناخت کھونے کی خطرات بڑھتے جاتے ہیں۔ لیکن بلوچوں نے کبھی بھی کسی قابض کی غلامی کو قبول نہیں کیا اور ہمیشہ قابضین کیخلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنے قومی شناخت کی حفاظت آج تک کررہے ہیں۔ آج ہم پاکستان جیسی جوہری ہتھیاروں سے لیس ایسی ریاست سے قومی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں جو انسانی حقوق، لبرل اور سیکولر اقدار کو مسخ کرنے والی ریاست کے طور پر مشہور ہے۔ پاکستانی ریاست بلوچ قومی جدوجہد کو کچلنے کیلئے گزشتہ سات دہائیوں سے ریاستی دہشتگردی کا نہ صرف بھرپور استعمال کررہی ہے بلکہ اب اُس میں روزانہ کی بنیاد پر تیزی لائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان بلوچستان میں تمام عالمی قوانین کو پامال کررہا ہے۔ اسکی فوج نے ہزاروں بلوچوں بشمول سیاسی کارکنان، طالب علم، اساتذہ اور صحافیوں کو لاپتہ کرکے ان میں سے سینکڑوں کو تشدد کے بعد شہید کردیا گیا ہے۔ پاکستانی ریاست کی بلوچستان میں مارو اور پھینکو کی بدنام آپریشنز اقوام عالم کی ان تمام قوانین کی نفی کرتا ہے جو انسانی حقوق کی تحفظ کی ضامن ہیں۔

ایک طرف جہاں پاکستانی ریاست روایتی طور پر روادار بلوچ معاشرے کو مذہبی شدت پسندی کی جانب مائل کرنے کیلئے فوجی سرپرستی میں دہشتگرد گروہوں کی پُشت پناہی کررہا ہے تو وہیں دوسری جانب پاکستان کے چین جیسے اتحادی جن کے اسٹریجک اور اکنامک مفادات بلوچ سرزمین سے وابستہ ہیں وہ خطے میں طاقت کے توازن کو اپنے حق میں بدلنے کیلئے پاکستان کی فوجی و مالی کمک کررہے ہیں۔

ڈاکٹر نسیم نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے خطے کی امن و استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں ان عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں روکنے کیلئے ایک بہتر اور جامع پالیسی ترتیب دیں جو دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیکر اپنی لبرل اور سیکولر اقدار سمیت اپنے قومی شناخت اور ثقافتی اقدار کی تحفظ کرتے ہوئے انہیں محفوظ بنایا ہے۔ ہم نے پاکستانی فوج اور اسکے ڈیتھ سکواڈز کی انسانیت سوز ظلم و جبر کے باوجود خود کو انتہا پسندی دور رکھا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان نئے معاہدے خطے میں سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا سبب بن رہے ہیں، جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں بلوچوں کو اپنے علاقوں سے بیدخل کرکے اپنے ہی سرزمین پر مہاجرین کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ وہ تمام عالمی طاقتیں جنہوں نے پاکستان کی غلط پالیسیوں کو حمایت کرکے اپنے مفادات کو حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں، انہیں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انکی پاکستان کے ساتھ ہم کاری انکے اپنے مفادات کے خلاف ہے۔ بلوچ پاکستانی اسلامی نظریاتی فوج اور شدت پسند پراکسیوں کیخلاف تنہا جدوجہد کرتے ہوئے انکے سیکولر اور لبرل ویلیوز کا تحفظ نہیں کرسکتی۔

عالمی و علاقائی طاقتیں جو عالمی امن کے خواہاں ہیں انہیں آگے بڑھکر ہماری مدد کرنا چاہیے۔ ہمیں آپ کے پیسے یا ہتھیاروں کی ضرورت نہیں لیکن ہماری جدوجہد دنیا کی اخلاقی مدد کا مستحق ہے۔ بلوچستان میں میڈیا پر بندش کے باوجود، دنیا کے طاقتور ترین رہنما ان کے اپنے زرائع سے بلوچستان کے حالات بابت مکمل خبر رکھتے ہیں۔ اور وہ یہ بھی جانتے ہیں یہ سب کچھ نہیں ہونا چائیے۔ ہم امید کرتے ہیں وہ ایک دن ضرور اپنے دل کی آواز سنکر وہ عمل کرینگے جو صحیح اور درست ہوگا۔ اگر وہ ایک بلوچ کی زندگی کو بھی بچا سکتے ہیں تو انہیں کرنا چاہیے۔

سائیڈ ایونٹ سے حاتم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہ جنوری میں بلوچستان سے جاری شدہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے رپورٹ کے مطابق چوالیس افراد کو لاپتہ کیا گیا ہے جبکہ دو درجن سے زائد افراد کو شہید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سنگین صورتحال اور سی پیک جیسی سنگین استحصالی پروجیکٹس سے بلوچستان کے عوام کو بلوچستان میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش جاری ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ بلوچ نسل کشی سمیت بلوچستان میں جاری تمام انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کیلئے عملی طور پر جدوجہد کرتے ہوئے پاکستانی ریاست کو اقوام متحدہ کی قوانین کا پابند بنایا جائے۔

سائیڈ ایونٹ سے ورلڈ سندھی کانگریس کے رہنما ڈاکٹر ہدایت بھٹو نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ سندھ میں سیاسی کارکنان، طالب علم اور اساتذہ کی اغواہ نما گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان لاپتہ افراد میں بہت سے لوگوں کو تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں ریاستی سرپرستی میں ہندو لڑکیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے سمیت ان سے جبری شادی کرنے اور سندھ میں سندھی قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے جیسی ریاستی سازشیں جاری ہیں۔ ڈاکٹر ہدایت بھٹو نے مزید کہا کہ ہم اپنی حق خودارادیت اور آزادی کیلئے اپنی جدوجہد کو پاکستانی ظلم و جبر کے باوجود بھی جاری رکھیں گے اور سندھودیش کے قیام تک اپنا جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہماری جدوجہد میں مدد کرتے ہوئے ہمیں پاکستانی شیطانی بربریت سے نجات دلائیں۔

دریں اثنا بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں ظفر بلوچ کو مرکزی کمیٹی کا ممبر منتخب کیئے جانے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ظفر بلوچ پارٹی کے سینئر، قابل اور ایک محنتی رکن ہیں۔ انہوں نے فوجی آپریشنوں، ساتھیوں کی شہادت اور مشکل حالات میں پارٹی کے لئے نہایت گرانقدر خدمات سرانجام دیئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ظفر بلوچ کی مرکزی کمیٹی میں انتخاب پارٹی پروگرام کیلئے خوش آئند ہیں، کیونکہ ایسے مخلص اور محنتی ایکٹوسٹس ہی سے جماعتیں چلتی ہیں، اور پارٹی منشور اور پروگرام آگے بڑھتے ہیں۔ ظفر بلوچ نے اپنے علاقے میں فوجی بربریت اور آپریشن کے ماحول میں انتہائی بہادری کے ساتھ کام کیا ہے۔ ایسے ساتھیوں کے بالائی اداروں میں انتخاب پارٹی پروگرام کے لئے نہایت سود مند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ظفربلوچ مرکزی کمیٹی کے ممبر کی حیثیت سے پارٹی پروگرام کی کامیابی کے لئے مزید جانفشانی اور محنت سے کام کریں گے۔