بلوچ قوم کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے ازخود حفاظتی اقدام اٹھائے – ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

600

بلوچ آزادی پسند اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کرونا وائرس کی وبا پر بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے گھروں تک محدود رہیں تاکہ وہ اس وبا سے بچ سکیں۔ اگر کسی صورت یہ وبا بلوچستان میں گھمبیر صورتحال اختیار کر گئی تو اسے کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا کیونکہ بلوچستان میں تمام بنیادی ضروریات زندگی سمیت میڈیکل سہولیات کا بھی فقدان ہے۔ اس جدید دور میں بھی بلوچستان کے لوگ ملیریا اور دوسری قابل علاج بیماریوں کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ صورتحال ایک غلام قوم اور کالونی کیلئے کوئی نئی بات یا انہونی نہیں ہے، کیونکہ قبضہ گیریت کی تاریخ ہمیں یہی بتاتا ہے کہ قابض کے لئے مقبوضہ سرزمین کے وسائل اہمیت رکھتے ہیں باشندے نہیں۔ ستر سالوں سے قابض نے بلوچستان کے وسائل کو کوڑیوں کے دام بیچ کر ہماری امیر سرزمین کو لوٹا ہے مگر سرزمین کے وارثوں کو ظلم، جبر، غربت اور ذلت کے سوا کچھ بھی میسر نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحت عامہ کی سہولیات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ پورے بلوچستان میں صرف چار عدد ونٹی لیٹر (ventilators) موجود ہیں۔ کرونا وائرس کے متاثرین کی علاج اور دیکھ بھال کیلئے یہ سب سے اہم اور بنیادی مشین ہوتا ہے۔ ہسپتالوں میں آئسولیشن رومز صرف کوئٹہ کے شیخ زید ہسپتال میں مختص ہیں جن کی تعداد ایک درجن سے زیادہ نہیں ہے۔ ایسے میں مظلوم، محکوم اور غلام بلوچ قوم کیلئے پرہیز ہی سب سے بہتر علاج ہے۔ ہماری اکثریتی آبادی دیہاتوں اور پہاڑوں میں بستے ہیں اور ان کا ذریعہ معاش گلہ بانی اور زمینداری ہے۔ انہیں چاہیے کہ گھروں میں بیٹھ کر یا محدود رہ کر اپنی دستیاب وسائل سے استفادہ کریں اور کسی بھی صورت پاکستان کے رحم و کرم اور اس کی مدد کے آسرا پہ نہ بیٹھیں، کیونکہ انسانی اقدار سے محروم پاکستان اس وبا کو بلوچ قوم کے خلاف حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اس صورتحال کو اپنی قبضہ گیریت کو مزید مضبوط کرنے لئے سات دہائیوں سے جاری جبر اور نسل کشی کو کرونا وائرس کے ذریعے آگے لے جائے گا۔ بلوچستان کی ترقی، اٹھاریوں ترمیم، کنکرنٹ لسٹ سمیت تمام نعرے بلوچ قومی غلامی کو طول دینے کی حربے اور سازشیں ہیں۔ قرنطینہ سنٹر تفتان کا بحران ایک واضح مثال ہے جہاں ایران سے آئے ساڑھے چار ہزار زائرین کو نام نہاد آئسولیشن کے نام پر کرونا کے سو متاثرین یعنی Positive Cases کے ساتھ رکھ کر فوج کی سربراہی میں کرونا وائرس کو بلوچستان میں مزید پھیلانے کی بنیاد رکھی گئی۔ اب اس وبا کو بتدریج پورے بلوچستان میں پھیلایا جا رہا ہے تاکہ مصیبت زدہ بلوچوں کو اس آفت سے تباہ کیا جائے۔ لہٰذا بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ وہ پاکستان کے مذموم ارادوں کو بھانپ کر اپنے گھروں میں رہیں اور باہر سے آنے والے کسی بھی شخص سے دور رہیں۔