کوئی بھی قوم سیاسی پختگی اورقومی شعور کے بغیر آزادی اور غلامی کا فرق نہیں کرسکتا – بی ایس ایف

285

بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ قومی آزادی کی تحریکیں معجزات پر نہیں چلتے بلکہ ہر طرح کی سختیوں اور آزمائشوں کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اوریہی بلوچ شہداء نے عملی جدوجہد کے زریعہ ثابت کیا کہ تحریکیں اور قومی ادارے کسی خاندان زات اور کسی فرد کے زاتی ملکیت نہیں ہوتے بلکہ یہ قوم کے ادارے ہوتے ہیں یہ عوامی ملکیت ہوتے ہیں۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ شہید اسد بلوچ اور شہید احمد شاہ بلوچ تحریک کے پلرز ہیں انہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی شہداء کو تقسیم کیا جاسکتا ہے قومی تحریک کے شہداء ناقابل علیحدگی کے حد تک ایک ہی راستہ کے رہبرز اور ہیرو ہے۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ بلوچ اپنی موقف کی سچائی کو اپنی لہواور جدوجہد سے ثابت کیاہے اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بلوچ اپنی قومی موقف پرسختی سے کار بند ہیں اور قربانیاں دے رہا ہے ہیں جس قوم میں قربانیاں دینے والے افراد موجود ہو اس قوم کو کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتا۔

ترجمان نے کہاہے کہ سیاسی نظریات و تعلیمات قومی تحریک اور عوام کے لئے آئیڈولوجیکل آپریٹس ہوتی ہے کوئی بھی قوم سیاسی پختگی اورقومی شعور کے بغیر آزادی اور غلامی کا فرق نہیں کرسکتا اور نہ ہی خواہشات غیر منطقی نعروں اور روایتی سیاست سے آزادی حاصل ہوسکتی ہے۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ اگر عالمی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو برٹش و جاپانی قبضہ گیروں سمیت دنیا کا کوئی بھی طاقت آزادی کی تحریکوں کو زیر نہیں کرسکے اور نہ ہی بنگلہ دیش کو جہنم بنانے والے انہیں آزادی کی جنت سے روک سکے ۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ علاقائی نہیں بلکہ عالمی ہے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے بارگینگ قبول نہیں اگر بلوچ لاپتہ افراد جنہیں جبری طور پر اغواء کیا گیا ہے ان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے تو کسی بارگینگ سے ہٹ کر کرنا چاہیے لاپتہ افراد کو ایشو بنا کر ریاست سے مراعات کا حصول لاپتہ افراد کی توہین ہے کیونکہ جو بھی بلوچ فرزند لاپتہ کئے گئے ہیں وہ قومی جدوجہد کی پاداش میں اٹھایا گیا ہے بی این پی ریٹنگ اور بارگینگ کے سیاست کے زریعہ بلوچ قومی جذبات کو مجروح نہ کریں۔

بیاں میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2006 میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کی طرف سے جبری گمشدگیوں کے حوالہ سے ایک قانوں پاس کیا گیا تھاجس میں لاپتہ افراد اور ان کے خاندان کو اپنے پیاروں کی گمشدگی کی حقیقت جاننے اور ان کے بارے میں معلومات کا مکمل جواز فرائم کرتا ہے اور انہیں جاندار آواز اٹھانے کی موقع بھی فرائم کرتاہے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اپنے مصروفیات سے کچھ وقت نکال کر بلوچ عوام کی حالت زار کا بھی احساس کریں یہاں بھی انسانوں کی ایک بستی ہے بلوچستان بھی اس کرہ ارض اور اس دنیا کا حصہ ہے جس میں امریکی پورپی اور دیگر اقوام رہتے ہیں۔