منشیات فروشوں کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کیخلاف نوشکی اور دالبندین میں احتجاج

500

آل پارٹیز نے نوشکی مطالبات پورہ نہ ہونے پر تھانے کے سامنے دھرنا دینے کا عندیہ دے دیا۔

نوشکی میں گذشتہ دنوں منشیات فروشوں کے ہاتھوں سمیع اللہ کے قتل کے خلاف نوشکی میں مکمل شٹر ڈان ہڑتال رہا جبکہ ضلع چاغی کے مرکزی شہر دالبندین میں اس حوالے سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔

نوشکی میں ہڑتال کے باعث تمام کاروباری مراکز بند رہیں۔ ہڑتال کی کال آل پارٹیز، انجمن تاجران، زمیندار ایکشن کمیٹی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے مشترکہ طور پر دی تھی۔

اس موقعے پر نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری خیر بخش بلوچ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سمیع اللہ کا خون کبھی ضائع نہیں ہونے دیں گے سیاسی و مذہبی جماعتوں، تاجر برداری، زمیندار اور طلبا تنظیموں نے آج یکجہتی کا مظاہرہ کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ ایک زندہ سماج کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے چار مطالبات میں سے ایک مطالبہ حل ہوا ہے باقی تین مطالبات ابھی تک حل نہیں ہوئے ہیں جن میں سمیع اللہ کے قتل کے خلاف جوڈیشل انکوائری کمیشن کا قیام، نوشکی کے تمام منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی اور قاتلوں کی گرفتاری شامل ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن میر خورشید احمد جمالدنیی نے کہا کہ پولیس کو منشیات فروشوں کے حوالے سے پہلے آگاہ کیا گیا لیکن اس کے باوجود ان کی نااہلی کے باعث ایک انسانی جان چلی گئی۔

خورشید جمالدینی کا کہنا تھا کہ یہ تحریک ہمارے آنے والے نسل کو محفوظ بنانے کیلئے ہے۔

انہوں نے کا کہا کہ اس حوالے سے جمعہ کے روز ایک پرامن ریلی گل نصیر چوک سے شروع ہوکر پولیس تھانے کے سامنے دھرنے کی صورت میں تبدیل ہوگی اور یہ دھرنا ایک دن یا ایک سال کا ہوگا اس کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔

دریں اثنا بولان بلڈ بینک دالبندین کے زیراہتمام نوشکی میں سمیع مینگل کی منشیات فروشوں کے ہاتھوں قتل کے خلاف دالبندین بازار میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔

شرکا نے مختلف شاہراہوں پر گشت کرنے کے دوران منشیات فروشوں اور سمیع مینگل کے قاتلوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی بعد ازاں شرکا پریس کلب دالبندین کے سامنے جمع ہوگئے جہاں بولان بلڈ بینک کے انچارج محمد بخش بلوچ، بی این پی کے ضلعی نائب صدر ملک جاوید محمد حسنی، نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما سنگت سعید، جمعیت علما اسلام کے ضلعی رہنما حافظ علی محمد بڑیچ، انجمن تاجران کے صدر حاجی عبدالطیف عادل، ایپکا کے ضلعی صدر اسد اللہ غالب اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ سمیع مینگل کا قتل ایک افسوسناک فعل ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ نوشکی سمیت ضلع چاغی بلکہ پورے بلوچستان میں منشیات فروشوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے جبکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صوبے میں منشیات فروشی کو تقویت دی جارہی ہے تاکہ یہاں کے نوجوان نسل منشیات کی طرف راغب ہوکر اپنے مسائل میں لگے رہیں اور اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جاسکے۔

مقررین نے کہا کہ سمیع مینگل کی قربانی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہے۔ انتظامیہ کی نگرانی میں منشیات فروش اپنا کاروبار کررہے ہیں اور روز بروز بڑی تعداد میں نوجوان منشیات کے شکار ہوکر پورے معاشرے کے لیے ناسور بنتے جارہے ہیں۔

مظاہرین نے سمیع مینگل کی قاتلوں کو گرفتار کرکے سخت سزا دینے اور بلوچستان میں منشیات فروشوں اور ساقی خانوں کا قلع قمع کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔