تمپ اور پنجگور میں فورسز کی آپریشن

319

تمپ اور پنجگور کے علاقوں میں فورسز کی آپریشن، گرفتاریاں

بلوچستان کے ضلع کیچ اور پنجگور میں پاکستانی فورسز کی جانب سے فوجی آپریشن کی جارہی ہے۔ آپریشن میں فورسز کو فضائی کمک حاصل ہے۔

ٹی بی پی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تمپ اور دشت کے درمیانی علاقے مزن بند اور گردنواح میں فورسز پیش قدمی کررہے ہیں جبکہ کلاہو کے علاقے میں راستوں کی ناکہ بندی کرکے فورسز کی بڑی تعداد پہاڑی علاقوں میں داخل ہوچکی ہے اس دوران ہیلی کاپٹروں کی گشت بھی جاری ہے۔

مذکورہ علاقوں سے تاحال کسی قسم کے گرفتاری یا جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہیں جبکہ حکام کی جانب سے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔

خیال رہے گذشتہ دنوں دشت میں فورسز کے ایک کیمپ کو مسلح افراد نے نشانہ بنانے کے بعد قبضہ کیا تھا جس کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے قبول کی تھی۔

ضلع پنجگور سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ رات پاکستانی فورسز نے کیلکور کے علاقے چیری گڈگی اور ملکِ سر کے مقام پر آپریشن کیا جہاں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم انہیں کچھ گھنٹوں بعد رہا کردیا گیا۔

واضح رہے دور دراز علاقہ ہونے اور مواصلاتی نظام نہ ہونے کے باعث مذکورہ علاقوں سے بروقت معلومات تک رسائی میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

ضلعی حکام کی جانب سے مذکورہ علاقوں میں آپریشن کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

خیال رہے ہیومن رائیٹس کونسل آف بلوچستان (ہَکپان) کے چیئرپرسن بی بی گل کا دو روز قبل کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام گذشتہ دو دہائیوں سے ایک کربناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دن دھاڑے دیہی آبادیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، گاوں کے گاوں جلائے جارہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو غائب کیا جارہا ہے۔ آئے روز تشدد زدہ لاشیں برآمد ہورہی ہیں، جن کو شناخت کیئے بغیر دفنایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے یہ سب کرکے انسانی حقوق کے ان تمام معاہدات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جنہیں پاکستان نے بحیثیت ریاست نہ صرف تسلیم کرلیا ہے بلکہ انہیں اپنی ملکی آئین کا بھی حصہ بنا لیا ہے اور اس طرح سے ان تمام معاہدات کا پابند بھی ہے۔