امریکہ کا اپنی شہریوں کو بلوچستان و کے پی کے کا بالکل سفر نہ کرنے کی ہدایت

457

 امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ (محکمہ خارجہنے اپنے شہریوں کے لیے نئی سفری ہدایات جاری کی ہیں جس کے مطابق سیاحت کے لیے پاکستان جانے والے امریکی شہریوں کو متبنہ کیا ہے کہ پاکستان کے سفر پر جانے سے پہلے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر لیں۔

 ہدایت میں کہا گیا ہے کہ ان کے لیے بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور لائن آف کنٹرول کے ملحقہ علاقوں کا سفر خطرے سے خالی نہیں۔

اس سفری ہدایت میں واضح کیا گیا ہے کہ بلوچستان، خیبر پختونخواہ کا سفر بالکل نہ کیا جائے اور اسے لیول تین کاہائی الرٹ قرار دیا گیا ہے۔اور سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ انڈیا پاکستان کے بارڈر کا سفر نہ کیا جائے،اس علاقے میں عسکری گروپوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے انڈیا اور پاکستان نے سرحد کے دونوں اطراف اپنی سیکیورٹی بڑھا رکھی ہے”۔ ہدایت میں کہا گیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ” علاقے میں دہشت گرد گروپس مسلسل فعال ہیں ۔ اس علاقے کی تاریخ بتاتی ہے کہ سرحد سے ملحقہ علاقہ نظریاتی طور پر متحرک انتہا پسند عناصر کی پرتشدد سرگرمیوں کی بدولت عام شہریوں اور مقامی سیکیورٹی کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے”۔ہدایت نامے کے مطابق دہشت گردوں کا حملہ بغیر کسی وارننگ کے پبلک مقامات ، بس اڈوں، شاپنگ مالز، مارکیٹس ، فوجی تنصیبات ، ائیر پورٹس اورحکومتی دفاتر پر کیا جا سکتا ہے۔ ماضی میں بھی دہشت گرد امریکی سفارتکاروں اور ان کے دفاتر کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

بلوچستان کا سفر بالکل نہ کیا جائےجہاں دہشت گرد گروپس، اور علیحدگی پسند تحریک ، فرقہ وارنہ مخاصمت اور سیکیورٹی فورسز کی کاروائیوں کی وجہ سے پورے صوبے کا امن برباد ہوچکا ہے۔ سال 2019 میں بلوچستان کے متعدد علاقوں میں بم دھماکے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور اور زخمی ہوئے ہیں”۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنی ہدایت میں لکھا ہے۔

فاٹا سمیت خیبرپختونخواہ کا سفر بھی نہ کیا جائے جہاں عسکری گروپ عام شہریوں، غیر سرکاری تنظیموں کے ارکان اور سرکاری دفاتراور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ گروپ عام شہریوں اور سرکاری حکام میں کوئی تمیز روا نہیں رکھتے۔اغوا اور قتل کے واقعات معمول ہیں اور پولیو ورکرز کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

جبکہ دوسری جانب امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ برطانیہ اور دیگر ممالک کئی طرح امریکہ نے بھی پاکستان کے لئے سفری ہدایت نرم کردی ہیں اور پاکستان اب سیاحت و سرمایہ داری کے لئے تیار ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے نہ صرف ٹریول ایڈوائزری کو لیول تین پر رکھا ہے بلکہ بالخصوص کے پی اور بلوچستان کو ہائی الرٹ یعنی لیول فور کردیا ہے۔