کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی ایچ آر سی پی رہنماؤں سے ملاقات

180

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کراچی میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے رہنماوں سے ان کے آفس میں ملاقات کی جہاں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

لاپتہ نسیم کے منگیتر حانی گل بلوچ اور دیگر نے ایچ آر سی پی آفس میں اسد بٹ اور ندا سے ملاقات کی جہاں انہوں نے لاپتہ نسیم بلوچ، انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ اور دیگر کے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ایچ آر سی پی رہنماؤں کو تفصیلات بتائی اور جبری گمشدگیوں کیخلاف کراچی میں مظاہروں کے حوالے بات چیت کی گئی۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کرنے کیلئے این او سی کے حصول میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم ماما قدیر بلوچ کے صحت یاب ہونے کے فوراً بعد لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

خیال رہے ایچ آر سی پی نے گذشتہ سال کے اواخر میں اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگوں کو اٹھا کرغا‏ئب کرنے کا سلسہ جاری ہے، متاثرین کے اہلِ خانہ کے بقول، وہ عام طور پر حکام کو اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے بارے میں بتانے سے ڈرتے ہیں۔ اس معاملے کا الم ناک پہلو یہ ہے کہ کئی علاقوں جیسے کہ ڈیرہ بگٹی اورآواران میں اب عورتیں بھی ‘ لاپتہ’ ہورہی ہیں۔ اس کے باوجود ایسے واقعات نہ تورپورٹ ہورہے ہیں اورنہ ہی ان کا کوئی ریکارڈ مرتب ہورہا ہے۔

واضح کوئٹہ میں شدید سردی کے باعث ہرسال کی طرح کی ماما قدیر بلوچ کے سربراہی میں لاپتہ افراد کے احتجاجی کیمپ کو کراچی منتقل کیا گیا ہے جہاں حانی گل بلوچ اور لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ اور دیگر کے لواحقین ان کے ہمراہ ہے اور گذشتہ دنوں راشد حسین بلوچ کے لواحقین کی جانب سے مظاہرے کی قیادت بھی ماما قدیر بلوچ نے کی۔

واضح رہے حانی گل بلوچ خود جبری گمشدگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ سال کوئٹہ پریس کلب کے سامنے انکشاف کیا کہ انہیں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے ان کے منگیتر نسیم بلوچ کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جہاں انہیں تین مہینے قید کرکے رکھنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد رہا کیا گیا۔

حانی بلوچ کا کہنا ہے کہ ان کی منگیتر نسیم بلوچ جو کراچی یونیورسٹی میں قانون کے طالب علم ہے تاحال پاکستانی خفیہ اداروں کے حراست میں ہے اور اس حوالے سے احتجاج کررہی ہے۔