بلیدہ، تمپ اور شاہرگ سے لاپتہ 5 افراد بازیاب

220

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ مزید پانچ افراد بازیاب ہوگئے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے پانچوں افراد کے بازیابی کی تصدیق کردی۔

اطلاعات کے مطابق 10 جون 2016 کیچ کے علاقے بلیدہ سے لاپتہ سہیل احمد ولد عبدالطیف اور 5 اپریل 2019 کو لاپتہ ہونے والے احسان اللہ بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

اسی طرح 27 مارچ 2019 کو تمپ سے جبری طور پر لاپتہ چاکر ولد عبدالمجید بازیاب ہوگئے۔

ادھر ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے آٹھ مہینے قبل جبری طور پر لاپتہ ہونے والے دو بھائی ہزار خان سمالانی اور در محمد سمالانی بھی بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔

خیال بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے گذشتہ کئی سالوں سے احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ اس حوالے سے تنظیم کی جانب سے کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد تک لانگ مارچ بھی ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں کی جاچکی ہے۔

دوسری جناب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ حالیہ دنوں آرمی ایکٹ کی حمایت بلوچ لاپتہ افراد کے رہائی سے مشروط کی گئی تھی تاہم بی این پی کو آرمی ایکٹ کی حمایت پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لوگوں کو لاپتہ کرنے والے مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے – عبداللہ عباس

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کے رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے 13 مارچ 2019 کو ضلع نوشکی کے علاقے احمد وال سے لاپتہ کیے جانیوالے عبد الغنی ولد رسول بخش، 8 ستمبر 2018 چاغی کے علاقے امین آباد سے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں گھر سے لاپتہ کیے جانیوالے عبدالروف ولد حاجی عبدالرزاق، 31 اگست 2018 کو نوشکی کے علاقے زنگی ناوڑ سے لاپتہ کیے جانیوالے سمیع میراحمد بلوچ، 25 آگست 2011 کو نوشکی کے علاقے قاضی آباد جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے عبدالمالک سرپرہ ولد عبدالخالق، 15 نومبر 2014 کو نوشکی سے لاپتہ کیے جانیوالے عبدالرشید ماندائی، 17 جون 2010 کو خضدار کے علاقے چمروک سے جبری طور پر لاپتہ ایڈووکیٹ منیر میروانی کو رہا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

دریں اثنا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی (بی ایس اے سی) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز کراچی پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ بی ایس اے سی کے سابق وائس چیئرمین فیروز اور لاپتہ وہاب بلوچ کے رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

خیال رہے سیاسی و سماجی جماعتوں کے مطابق بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ لاپتہ کیے جانے والے سیکڑوں افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی مل چکی ہے علاوہ ازیں خضدار کے علاقے توتک اور پنجگور سے اجتماعی قبریں بھی دریافت ہوچکی ہے جن کے حوالے سے ان حلقوں کی جانب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جاچکا ہے۔