بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مزید 11 افراد بازیاب

416

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانوالے مزید 12 افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں پر پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے تین افراد گذشتہ روز بازیاب ہوگئے جن میں 17 مارچ 2017 کو لاپتہ شاکر بلوچ ولد عرض محمد، ریش پیش سے لاپتہ خان جان اور شاہ دوست ولد عظیم سکنہ پروم شامل ہے۔

اسی طرح ضلع خاران سے 4 مئی 2018 کو جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے رحمت اللہ ولد شکاری روادو خان اپنے گھر پہنچ گئے۔

‏تربت کے علاقے آبسر سے چھ مہینے سے لاپتہ چاکر ولد مراد جان، امین ولد حاطر بلوچ اور سامی سے مسلم ولد عبدالرسول بازیاب ہوگئے۔

ادھر دارالحکومت کوئٹہ سے ایک سال سے لاپتہ فیض محمد قلندرانی ولد یار محمد سکنہ مچھ، ایک سال سے لاپتہ کامران ولد چمن خان آفریدی سکنہ ہدہ کوئٹہ، دو سال سے لاپتہ محمد خان بگٹی ولد دھنی بخش سکنہ نصیر آباد اور دو سال سے لاپتہ منظور احمد بلیدی سکنہ ڈیرہ مراد جمالی بازیاب ہو گئے جنہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماوں کے حوالے کیا گیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے مذکورہ افراد کی بازیاب کی تصدیق کردی ہے جبکہ تنظیم کی جانب سے  11 جنوری 2014 کو خضدار رابعہ روڑ سے لاپتہ کیے جانیوالے چنگیز خان ولد علی محمد، 6 جولائی 2013 کو اکرم ہسپتال کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے لعل محمد ولد سید خان سکنہ چاغی کو رہا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خضدار: سالوں سے جبری طور پر لاپتہ نوجوان بازیاب نہیں ہوسکے

متحدہ عرب امارات اور بعد ازاں پاکستان سے جبری گمشدگی کے شکار انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی ہمشیرہ نے اپیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‏میرا بھائی راشد حسین جسے متحدہ عرب امارات سے لاپتہ کر کے پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا تاحال لاپتہ ہے اور اب تک منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے، بھائی کو منظر عام پر لاکر انصاف کے تقاضے پورے کیئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے مزید لاپتہ افراد کے جبری گمشدگی کے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 19 مئی 2015 کو حب سے لاپتہ محمد اسلم، 20 ستمبر 2018 کو کوئٹہ کے علاقے سریاب  سے لاپتہ شمس الدین ولد قمرالدین، 19 اپریل 2016 کو مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے عبدالشکور ولد فتح علی، 2009 سے خضدار کے علاقے اورناچ سے لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ، 19 اپریل 2010 کو گاہی خان چوک کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے ڈاکٹر اکبر مری، 29 نومبر 2019 کو ضلع گوادر کے علاقے اورماڑہ سے لاپتہ نور داد ولد عرض محمد، 11 سال سے لاپتہ سمیع مینگل سکنہ نوشکی، 3 سال سے لاپتہ شبیر بلوچ، جنوری 2017 کو کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے سلمان خان بڑیچ ولد نیاز محمد، ‏17جون 2010 کو خضدار کے علاقے چمروک سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے منیر میروانی ایڈوکیٹ کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔