بلوچستان: چینی باشندوں کے آمدورفت کے باعث کرونا وائرس کا الرٹ جاری

381

چین میں کرونا وائرس کے انسانی حملے کے بعد لسبیلہ، گوادر اور چاغی میں الرٹ جاری، چینی باشندوں کی کرونا وائرس پھیلنے کا شدید خطرہ، لوگوں میں بے یقینی کی کیفیت پیدا ہوگئی۔

چین میں کرونا وائرس کے انسانی حملے کے بعد دنیا بھر میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، یہ وائرس انسانی سانس کے نظام پر حملہ آور ہوکر ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے اور اب تک چین سمیت دنیا بھر میں 56 سے زائد افراد اس وائرس سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

چین نے تصدیق کی ہے کہ اب یہ وائرس انسانوں سے ہی دوسرے انسانوں میں پھیل رہا ہے، قمری سال کی چھٹیوں کے دوران چونکہ لوگ چین سے مختلف ممالک جاتے ہیں اس لیے دنیا بھر میں اس وائرس کی وباء کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے اور اسی خدشے کے پیش نظر پی پی ایچ آئی لسبیلہ اپنے سوشل آرگنائزر اور ڈاکٹروں کے توسط سے بنیادی مراکز صحت اور اس سے ملحقہ کمیونٹی میں کرونا وائرس سے متعلق آگاہی سیشن کا انعقاد کرنے کا آغاز کررہی ہے تاکہ عوام کو اس وائرس سے متعلق آگاہی ہو۔

پی پی ایچ آئی لسبیلہ کے ڈسٹرکٹ سپورٹ منیجر ریحان حمید بلوچ نے اوتھل کے صحافیوں کو کرونا وائرس کی علامات، احتیاطی تدابیر اور علاج سے متعلق بتایا کہ کرونا وائرس کی علامات میں کھانسی، گلے کی سوجن، ناک بہنا اور بخار سمیت متعدد علامات کرونا وائرس کا سبب بن سکتی ہیں جبکہ ہلکی علامات میں عام سردی شامل ہے، تاہم نمونیا کی صورت میں یہ سنگین شکل اختیار کرسکتا ہے۔ یہ وائرس عام طور پر متاثرہ شخص سے براہ راست رابطے کے ذریعے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے، کرونا وائرس جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کرونا وائرس پھیلنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس جانوروں میں پایا جاتا ہے جیسے سائنسدان زونوٹک کہتے ہیں یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے یہ وائرس متاثرہ شخص کے کسی چیز کو چھونے سے بھی پھیلتا ہے اور جب دوسرا شخص اس چیز کو چھوکر اپنے منہ یا ناک کو ہاتھ لگائے تو اس تک منتقل ہو جاتا ہے۔

ریحان حمید بلوچ نے اس وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس وائرس سے بچنے کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں ہے، بیمار لوگوں سے بچ کر انفیکشن ہونے کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں، اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دھوئیں اگر خدانخواستہ کوئی اس بیماری کا شکار ہوجائے تو متاثرہ شخص گھر میں ہی رہے اور دوسروں سے دور رہے، کھانسی یا چھینک آنے پر اپنے منہ اور ناک کو کپڑے سے ڈھانپ لے۔

انہوں نے کرونا وائرس کے علاج کے سوال پر بتایا کہ اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، زیادہ تر اس کی علامات خود ہی دور ہوجاتی ہیں۔ ڈاکٹر درد یا بخار کی دوائی لکھ کر علامات کو دور کرسکتے ہیں۔

امریکی ادارہ برائے صحت سی ڈی سی کے مطابق کمرے میں ہیمڈیفائر یا گرم شاور گلے کی سوزش یا کھانسی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ لسبیلہ، گوادر اور چاغی میں چینی باشندوں کی آمدورفت زیادہ ہے اسی وجہ سے حکومت بلوچستان نے کرونا وائرس کے پھیلنے کی پیش نظر ان علاقوں میں الرٹ جاری کردیا ہے۔