کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لیے احتجاج جاری

178

لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3796 دن مکمل ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آواران سانحہ پر پوری قوم غم زدہ ہے چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے انہیں پہلے اغواء کرکے لاپتہ کیا گیا پھر انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بیگناہ بلوچوں کو اغواء پر انہیں شہید کرکے لاشیں ویرانوں اور جنگلوں میں پھینکنے کے واقعات سے آج پوری دنیا واقف ہے کہ ان تمام چیزوں کی ذمہ ریاست پاکستان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ بلوچوں کا معاملہ نیا نہیں ہے مگر آواران واقعہ نے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے چہروں کو مزید بے نقاب کیا ہے اب یہ بات عیاں ہوچکا ہے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں کیا کرتے ہیں اب دنیا کو چاہیے وہ اپنی خاموشی کو توڑ کر پاکستان کے خلاف جلد از جلد ٹھوس اقدام اٹھائے۔

ماما نے کہا آواران واقعہ کے بارے میں سب کو پتہ ہے کہ انہیں پہلے پاکستانی آرمی نے اغواء کرکے کیمپ منتقل کیا تھا اور چوبیس گھنٹے کے بعد ڈرامائی انداز میں انہیں بندوق اور گولہ بارود کے ہمراہ میڈیا میں پیش کیا گیا۔ بلوچ قوم کے نہتے فرزندوں اور عورتوں کو اغواء کرنے کے بعد میڈیا میں آکر ان کی تذلیل کرنا تمام چیزیں بلوچوں کے جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لئے بنائے گئے منصوبوں سے ملتے ہیں۔