میسجنگ ایپ کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف

251

اکثر میسجنگ ایپس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرکے انہیں اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

مگر اب ایک ایسی ایپ بھی سامنے آئی ہے جو لوگوں کی جاسوسی کو ذہن میں رکھ کر تیار کی گئی ہے۔

یہ دعویٰ نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں نامعلوم امریکی حکام کے حوالے سے کیا۔

رپورٹ کے مطابق چیٹ ایپ ٹو ٹک (ToTok) کے بارے میں مانا جارہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے لیے نگرانی کا ذریعہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یو اے ای کی جانب سے اس ایپ کو صارفین کی بات چیت، لوکیشن جاننے، سماجی تعلقات کے تعین اور ان کی فوٹوز و ویڈیوز وغیرہ دیکھنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

اس ایپ کو استعمال کرنے والے صارفین کی اکثریت کا تعلق بھی یو اے ای سے ہی ہے مگر یہ حالیہ عرصے میں مختلف ممالک خصوصاً امریکا میں بھی مقبول ہوئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس ایپ کی بنیاد کو چھپانے کی کوشش بھی کی گئی ہے، آفیشلی اسے برج ہولڈنگ نے تیار کیا مگر اسے یو اے ای انٹیلی جنس حکام، این ایس اے اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے سابق عہدیداران کی جانب سے چلائی جانے والی سائبر انٹیلی جنس کمپنی ڈارک میٹر کا ظاہری چہرا سمجھا جارہا ہے۔

اس کا سافٹ وئیر پیکس اے آئی نامی ڈیٹا مائننگ کمپنی سے منسلک ہے جس کا تعلق ڈارک میٹر سے ہے اور یہ سافٹ وئیر چینی ایپ YeeCall کا کچھ معمولی تبدیل شدہ کلون ورژن ہے۔

ایپل اور گوگل کی جانب سے اس ایپ کو ایپ اسٹورز سے نکال دیا گیا ہے۔

گوگل کا کہنا ہے کہ ایپ نے پالیسیوں کی خلاف ورزی کی ہے اور ایپل کے مطابق وہ ابھی اس کے بارے میں تحقیق کررہی ہے۔