سیاسی مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے – نیشنل پارٹی

182
فائل فوٹو
  نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی اور تقدیر صرف جمہوریت سے ممکن ہے عدلیہ کی آزادی،پارلیمنٹ کی بالادستی،قانون کی حکمرانی،ازادی اظہار رائے،انسانی حقوق کی فراہمی و تحفظ جمہوریت ہی کے ذریعے ممکن ہوتی ہے۔

 

ملک میں مارشل لاء کے تسلسل نے سیاسی و انتظامی نظام کو بگاڑ دیاطلباء سیاست اور ٹریڈ یونین نے ملک میں شعوری سماج و سیاست کو فروغ دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں گذشتہ روز ملک کی سیاسی جماعتیں کے نوجوانوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔نوجوانوں کے لئے معروف غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ سیاسی تربیت کی سیشن منعقد کر رہی ہے۔اور ریسرچ کے لئے ان نوجوانوں کو ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے قیادت اور مرکزی سیکرٹریٹ کادورہ کروایا جاتا۔

وفد میں پلڈاٹ کے نمائندے سمیت مسلم لیگ (ن)،پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم کے نوجوان شامل تھے۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ، ضلع صدر کوئٹہ حاجی عطاء محمد بنگلزئی،ممبران مرکزی کمیٹی نیاز بلوچ، چیئرمین اسلم بلوچ،صوبائی ترجمان علی احمد لانگو،ورکنگ کمیٹی کے ممبر ستار بلوچ،ضلع جنرل سیکرٹری ریاض زہری،ضلع نائب صدر حنیف کاکڑ،رابطہ سیکرٹری نعیم بنگلزئی سمیت پارٹی کے سنیئر دوست موجود تھے۔

جان بلیدی نے وفد کو پارٹی کی تنظیمی ساخت،اندرونی جمہوری عمل،پارٹی کی جدوجہد کی تسلسل سمیت صوبے اور ملک کی سیاسی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی میں تنظیمی ڈسپلن اولین حیثیت رکھتی ہے۔

پارٹی میں تمام فیصلے اداروں کے ذریعے ہوتے ہیں اور تمام ادارے اپنی تنظیمی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہے،پارٹی میں باقاعدہ ہر تین سال انٹرا پارٹی الیکشن ہوتے ہیں۔اور قیادت کا چناؤ جمہوری انداز سے ہوتا ہے اور پارٹی میں کوء وارثتی کلچر نہیں۔اس لیے پلڈاٹ سمیت سروے میں بھی پارٹی کی اندرونی جمہوریت کو سہرایا گیا اور ملک میں اولین اور دوئمی پوزیشن قرار دیا گیا۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بلوچ شعور سیاست و جدوجہد کی تسلسل کو اگلے سال 100 سال ہوجائنگے۔بلوچ سیاست کی سنگ بنیاد 1920 میں میر عبدالعزیز کرد نے رکھی۔اور اس تسلسل میں میر یوسف عذیز مگسی۔بابو کریم شورش۔حیسن عنقاء میر غوث بخش بزنجو سمیت دیگر اقابرین کی جدوجہد شامل ہے۔نیپ کے پلیٹ فارم سے ون یونٹ اور آمریت کے خلاف طویل جدوجہد کی،حیدر آباد سازش کیس میں نیپ کی بلوچ قیادت سمیت تمام قیادت کو پابند سلاسل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے ملک میں جمہوریت کی بحالی اور آمریت کے خلاف جدوجہد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔

ملک کے تمام جملہ مسائل کا حل صرف جمہوریت کے تسلسل سے ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ساتھ ناروا پالیسیوں کی تسلسل طویل ہے۔صوبے میں فوجی آپریشن۔سیاسی کارکنوں کی ماورائے قانون گرفتاریاں اور مسخ شدہ لاشوں جیسے منفی اور آمرانہ عمل کو جاری رکھا گیا اور بلوچستان کی سیاسی مسئلے کو بزور طاقت حل کرنے کی روش نے معاملات کو مذیدہ پیچیدہ کردیا۔نیشنل پارٹی اصولی موقف پر قائم ہے کہ سیاسی مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات ہے۔

اس لئے نیشنل پارٹی نے اپنے مختصر دور حکومت میں سیاسی مذاکرات کے لئے حمکت عملی مرتب کی اور مذاکرات کا آغاز کیا جس میں پیش رفت بھی ہوء۔لیکن نیشنل پارٹی کے حکومت کے بعد اس عمل کو روکا گیا جو کہ مناسب نہیں ہوا۔