خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی خطرناک صورتحال اختیار کررہا ہے – این ڈی پی

178

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کل نصیر آباد سے کوئٹہ علاج کی غرض سے آنے والے بگٹی قبیلے کے خواتین و بچوں سمیت چھ افراد کو فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں اغواہ نما گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین اور بچوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے جوکہ نہایت خطرناک صورتحال ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بلوچستان کا کوئی گھر خواتین و بچوں کی اغواہ نما گرفتای سے محفوظ نہیں رہے گا۔ پاکستان کی معیشت بلوچستان کی وجہ سے چل رہا ہے۔

این ڈی پی ترجمان نے کہا کہ سیندک پروجیکٹ، ریکوڈیک پروجیکٹ، حبکو پاور پلانٹ، سوئی گیس اور سی پیک جیسے میگا پروجیکٹس بلوچستان میں چل رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کا پہیہ چل رہا ہے مگر صد افسوس یہ سب بلوچستان کے عوام کے لیے نہیں ہے۔ سوئی گیس سے پنجاب کے ہر گھر میں گیس موجود ہے مگر سوئی کے اپنے علاقے میں بلوچ عوام لکیڑیاں جلا کر اپنے چولہے جلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک سے 70 ہزار نوکریاں پنجاب کے عوام کو دی گئی ہے۔ سی پیک سے دیگر پروجیکٹ پنجاب میں لگے ہوئے ہیں۔ سیندک پروجیکٹ سے آج تک بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، سیندک پروجیکٹ میں بلوچ ورکرز کے ساتھ چائینز جو نامناسب سلوک کر رہے ہیں وہ سب ہم دیکھ رہے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی عوام کے ساتھ اسلام آباد کو کوئی سروکار نہیں ہے ان کی نظریں بلوچستان کے معدنیات میں ہے۔ بلوچستان کے یہی معدنیات بلوچستان کے عوام کے لیے وبال جان بن گئے ہیں۔ عمران خان دیگر ملکوں میں جاکر بلوچستان کو گروی رکھ کر کروڑوں ڈالر لے رہا ہے مگر بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کو کنٹرول نہیں کر رہا۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ این ڈی پی نے پہلے بھی فیکٹ فائیڈنگ کمیشن بنانے کی تجویز دی تھی اور کل کے واقعے کے بعد پھر سے عالمی دنیا سے یہ درخواست کرتی ہے کہ فوراً کمیشن بنا کر بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جائے۔