جامعہ بلوچستان سینڈیکٹ اجلاس میں اسکینڈل ایجنڈا شامل نہ ہونا باعث تشویش ہے – بی ایس اے سی

98

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی سینڈیکٹ اجلاس میں بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کے ایجنڈے کو زیرِ بحث نہ لانا انتہائی تشویشناک عمل ہے. ایسے دلخراش واقعے پر غیر سنجیدگی اختیار کرنا دراصل حکومتی اداروں کی دانستہ طور پر سکینڈل کیس کو دبانے اور راہِ فرار اختیار کرنے کے زُمرے میں آتا ہے، گذشتہ ماہ جس ویڈیو اسکینڈل کا انکشاف ہوا اُس سے یہ امر واضح ہوا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے احاطے میں طلبا و طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ مذکورہ واقعے کی ردعمل میں جامعہ بلوچستان میں احتجاجی دھرنے سمیت مختلف شہروں میں طلبہ تنظیموں کی جانب سے واقعے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کی اعلیٰ حکام کی جانب سے اس سنجیدہ مسئلے کو زیر بحث نہ لانا ایک مایوس کن عمل ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر غیراخلاقی اور غیرقانونی سرگرمیوں کے سرزد ہونے کے باوجود انتظامیہ کیجانب سے تحقیقات کرنے کے بجائے مسلسل غیر سنجیدگی اختیار کرکے بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ رونما ہونے والے اس واقعے پر طالبعلموں کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی تسلسل کو نیم راہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا.اس مسئلے پر سے توجہ ہٹانے کےلیے انتظامیہ کی جانب سے نئے حربے آزمائے جارہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبعلموں کے حقیقی مسائل سے چشم پوشی کےلیے یونیفارم لاگو کرنے اور سیاسی سرگرمیوں کیخلاف نوٹسز کا اجراء کے ساتھ ساتھ اُن کو غیر ضروری اور سطحی مسائل میں الجھایا جا رہا ہے۔ جامعہ میں سرزد ہونے والے اس واقعے میں ملوّث ہر ایک کردار کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیساتھ اُن تمام کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو اس میں براہ راست ملوث ہیں۔ نہایت ہی افسوس سے یہ بات کہنا پڑ رہا ہے کہ مذکورہ واقعے کے سلسلے میں تمام قانونی ادارے ایک گٹھ جوڑ کے تحت صاف اور شفاف تحقیقات سے گُریز کر رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جہاں تعلیمی اداروں سے نوجوان نسل کا رشتہ کمزور ہوتا جا رہا ہے ایسے واقعات کا رونما ہونا نہایت ہی افسوسناک اور گھناؤنا ہے

ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں گُٹھن کی ایک فضا عرصے سے قائم ہے جس کی وجہ سے طالبعلموں کے نفسیات میں خوف و ہراس کی ایک لہر سرایت کر چکی ہے طالب علم سطحی مسئلوں کے بجائے حقیقی مسئلوں پر اپنی توانائی خرچ کریں اور اس طرح کے واقعات کے سدباب کو روکنے کے لئے تعلیمی انتظامیہ پر دباؤ ڈالیں۔