آواران سے خواتین کی گرفتاری و دہشت گردی کے الزامات گھناؤنا عمل ہے – لشکری رئیسانی

180

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ آواران سے خواتین کی اغواء نما گرفتاری اور دہشتگردی کے الزامات لگاکر انہیں منظر عام پر لانا گھناؤناعمل ہے ریاست اپنے عمل سے نفرتوں میں کمی کی بجائے ان میں اضافہ کررہی ہے جو یقینا ملکی استحکام کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔

صوبے کے غیرت مند فرزند آواران میں لاچار خواتین کی گرفتاریوں کیخلاف آج ہونے والے احتجاجی مظاہرؤں میں بھر پور شرکت کرکے اپنی ماؤں اور بہنوں کی آواز بنیں،جمعہ کے روز سراوان ہاؤس کوئٹہ میں مختلف وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید کہا کہ سالوں سے دہشتگردی کے الزامات کے تحت بلوچ نوجوانوں، بزرگوں اور کمسن بچوں کو سالوں سے تو لاپتہ رکھا گیا ہے اوراب انہی الزامات کے تحت باپردہ سماج کی خواتین کو لاپتہ کرکے اسلحہ و بارود کیساتھ تصویر کھینچ کر ان پر سہولت کاری کے الزامات لگاکرانہیں منظر عام پر لایا جارہا ہے ریاست کے اس عمل سے تمام مظلوم و محکوم اقوام نفرت کا اظہار کرتی ہیں۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید کہا ہے کہ باپردہ سماج کی خواتین کی اسلحہ و بارود کیساتھ تصویر کھینچ کر ان پر سہولت کاری کے الزامات لگاکر منظر عام پرلاکر ہمیں یہ دکھایا گیا کہ اس سرزمین کے لوگ اتنے کمزور ہیں کہ ان کی خواتین کو بغیر پردہ کے پیش کیا جائے ریاست کا یہ عمل کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنے ننگ وناموس عزت کا تحفظ کرنا جانتی ہے اور بلوچ قومی جدوجہد نے ہماری خواتین کے حوصلوں کو اس قدر مضبوط کیا ہے کہ ایسے جھوٹے مقدمات کا اندراج ان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ باعث فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست اپنے عمل سے نفرتوں میں کمی کی بجائے ان میں اضافہ کررہی ہے جو یقینا ملکی استحکام کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔

انہوں نے بلوچستان بھر کے عوام بالخصوص کوئٹہ کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ آواران سے خواتین کی اغواء نما گرفتاری اور دہشتگردی کے الزامات لگاکر انہیں منظر عام پر لانے کے گھناؤنے عمل کیخلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرؤں میں بھر پور شرکت کرکے اپنی مظلوم محکوم،لاچار اور بے گناہ ماؤں اور بہنوں کی آواز بنیں۔