گوادر: کوسٹ گارڈ کے خلاف کیس سماعت میں وکیل ہراساں

172
File Photo

مکران کے سینئروکیل کے ساتھ کوسٹ گارڈ اہلکاروں کی ہتک آمیز رویے کے خلاف وکلاء برادری نے عدالتی کاروائیوں کا بائیکاٹ کردیا، سینئروکیل معراج بلوچ کو کوسٹ گارڈ کے خلاف زیرسماعت کیس میں وکیل ہونے کی بنا پر ہراساں کیا گیا، بلوچستان بھرمیں عدالتی کاروائیوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں گوادر بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ آصف بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مکران کے سینئر وکیل معراج بلوچ کو آج پاکستان کوسٹ گارڑکے اہلکاروں نے عدالت عالیہ کے سامنے ناکہ لگاکر ہتک آمیز اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا ہے سینئر وکیل کو روک کر اس کی تلاشی لی گئی اور اسے ہراساں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے وکیل کو اس وجہ سے ہراساں کیا کہ عدالت ہذا میں پاکستان کوسٹ گارڈ کے خلاف ایک کیس زیرسماعت ہے اور سینئر وکیل معراج بلوچ اُس کیس میں پاکستان کوسٹ گارڈ کے خلاف کیس کی پیروی کررہا ہے۔

معراج بلوچ کا کہنا ہے کہ وکالت ہم وکلاء کا پیشہ ہے ہمیں انصاف کے متقاضی کوئی بھی سائل اپنے مقدمے کے لیئے بطور وکیل رکھتا ہے لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہے کہ وکیل بذات خود فریق ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے عدالت عالیہ کے سامنے وکلاء سے توہین آمیز رویہ اور نازیبا الفاظ استعمال کیئے جو کہ بذات خود توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، کوسٹ گارڈز کے اہلکاروں نے عدالت کے سامنے اپنی غیر قانونی عدالت سجاکر عدالت میں پیش ہونے والے مقدمے میں نامزد ملزمان اور ان کے ضامنوں کو گرفتار کرنے کے ساتھ ان کے وکیل کو گاڑی سے اُتار کر سب کے سامنے ان کی بے عزتی کی اس طرح کی غیرقانونی عمل انصاف کے تقاضوں کو کبھی بھی پورا نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ انصاف کے لیئے عدالتوں کا رخ کرتے ہیں لیکن عدالتوں کے خود کی عدالتیں سجانے والے لوگوں کو انصاف سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر سینئر وکیل معراج بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملزمان اور ان کے ضمانتی سمیت عدالت میں پیش ہونے کے بعد جب باہر نکلے تو کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے انہیں دبوچ لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے رویے اختیار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کوسٹ گارڈ کے اہلکارعدالت سے اپنے مطلب کا فیصلہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ان کے اس غیرقانونی عمل کے خلاف مکران سمیت بلوچستان بھر کی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور عدالت عالیہ کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دینگے۔