کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج

144

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3774 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد، سامراج مخالف اور ترقی پسندی کی بنیاد وی بی ایم پی نے ڈالی ہے اور اس کے کاروان کے لوگ اسی بنیاد کو اپنے عمل سے مستحکم کررہے ہیں اسی لیے سامراج کے ہاتھوں کھیلنے والے لوگ اس جدوجہد سے خائف ہیں کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ اس جدوجہد کی کامیابی کی صورت میں ان کی عیاشیوں کا خاتمہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ بلوچستان کا بیشتر حصہ قبائلی سرداروں کے زیر نگین ہے اور حقوق انسانی کا وہ کونسا باب ہے جس کی روز دھجیا نہیں اڑائی جاتی ہے، کیا قبائلیت سے قومیت کا راستہ قومی جمہوری سیاست کی حدود میں سے نہیں گزارا جاسکتا، بلوچ مسنگ پرسنز کے پلیٹ فارم سے طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کے تناظر میں اس پرامن جدوجہد میں عملی اقدام نے جس میں شامل بہنوں، ماؤں اور بھائیوں کی ہمت قابل ستائش ہے، پاکستانی مقتدرہ کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ پرامن قومی جدوجہد میں اس قسم کے عملی اقدامات اور مثبت ردعمل جارحین کی جبر و استبداد کا پردہ چاک کرنے اور حقائق کو عوام کے سامنے لانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اسی لیے پاکستانی حکام عالمی برادری کو گمراہ کرکے اس احتجاجی کیمپ کی افادیت کم کرنے اور اسے بند کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔