کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

144

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرنسز کی جانب سے احتجاج کو 3776 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او شال زون کے وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں  انسانی حقوق کی پامالی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک نیاموڑ اختیار کررہا ہے اور دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں بشمول اقوام متحدہ کی خاموشی نے پورے بلوچستان کو پاکستانی فورسز اورخفیہ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بلوچستان کے لیے آواز اٹھاتا ہے تو ریاست کی درندگی انتہاء کو پہنچ جاتی ہے، بلوچ عوام کو پرامن جدوجہد سے دور کرنے کی تگ و دو میں لگا ہوا لیکن دوسری جانب بلوچ غیور عوام کی آواز دبانے کے لیے کاروائیاں تیز کردی گئی ہے لیکن لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد بہت آگے نکل چکی ہے اور نام نہاد قوم پرست اور گماشتہ کردار بلوچ غیور عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ شہدائے بلوچستان کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں، ریاست اپنے سامراجی قوتوں کے ساتھ مل کر بلوچ جدوجہد کو ختم کرنے کے درپے ہے اور مقامی ایجنٹوں کو بھر پور طور پر استعمال کررہا ہے مگر میں ان کے کاسہ لیسوں کو کہنا چاہتوں ہوں کہ یہ پرامن جدوجہد شعوری طور پر بلوچ لواحقین کے ہاتھ میں ہے، آسائش، ذاتی مفادات آپ لوگوں کو مبارک ہو ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے نکلے ہیں مگر دشمن اور اس کے ایجنٹ وی بی ایم پی تنظیم میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں آج تنظیم میں بلوچ قوم متحد ہے اور یہ ہماری جدوجہد کی کامیابی ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے بلوچ فرزندوں کی اغواء اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی عمل میں تیزی لائی ہے اور ان کو ریاستی فورسز نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا جنہیں عقوبت خانوں میں غیر انسانی اور وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی لاشیں پھینک دی جاتی ہے۔