عراق میں مظاہرے جاری، 24 گھنٹوں میں 30افراد جانبحق 180 زخمی

140
عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران میں تشدد کے واقعات میں کم سے کم تیس افراد ہلاک اور ایک سو اسّی زخمی ہوگئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  کہ عراق کے جنوبی شہر الناصریہ میں جمعرات کے روز سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان خونریز جھڑپیں ہوئی ہیں اور سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا ہے جس کے نتیجے میں بائیس افراد مارے گئے ہیں اور 152 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

مظاہرین نے ناصریہ شہر میں دریائے فرات پر دو پلوں النصر اور الزیتوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی اور مقامی میڈیا کے مطابق کل دوپہر گیارہ بجے تک مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان الناصریہ میں جھڑپوں میں تیرہ افراد ہلاک ہوچکے تھے۔

نجف میں آج دوسرے روز بھی صورت حال کشیدہ رہی ہے، شہر میں بدھ کی شب مظاہرین نے ایران کے قونصل خانے کو نذرآتش کردیا تھا،اس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کیا اور دو مظاہرین کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے۔

عراقی اور ایرانی حکومت دونوں نے قونصل خانے پرمشتعل مظاہرین کے حملے کی مذمت کی ہے۔

مقامی حکام نے ناصریہ اور نجف میں تشدد کے ان واقعات کے بعد کرفیو کے نفاذ کی مخالفت کی ہے اور ایک سرکاری بیان کے مطابق حکومت نے ملک میں جاری بدامنی پر قابو پانے کے لیے فوج کی قیادت میں ایک کرائسیس سیل کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

عراق کا جنوبی صوبہ ذی قار حالیہ حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں دارالحکومت بغداد کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور ناصریہ اسی کا صوبائی دارالحکومت ہے۔

ناصریہ کے شمال میں واقع صوبوں سماوہ اور مثنیٰ سے بھی مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں،ادھر بغداد میں مظاہرین نے صوبہ دیالا کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کردیا ہے۔