سازش کے تحت قبائل کو جدی پشتی اراضیات سے بے دخل  کیا جارہا ہے – بی این پی

182

بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام نصیرآباد، ڈیرہ مراد جمالی، کوئٹہ، نوشکی، گوادر اور بلوچستان کے دیگرعلاقوں میں جدی پشتی قبائلی اراضیات پر قبضہ جمانے کیخلاف ایک ریلی شہید نواب نوروز خان اسپورٹس کمپلیکس کوئٹہ سے نکالی گئی جو کہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے ایک احتجاجی دھرنے کی شکل اختیار کرگئی۔

ریلی کی قیادت بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کی جس میں پارٹی کے مرکزی اور ضلعی قائدین شامل تھے، ریلی کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور زمینوں پر قبضہ جمانے کیخلاف حکومتی پالیسیوں پر نعرے بازی کرتے رہے۔

خیال رہے بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے علاقے ناڑی اور گردونواح کے کسانوں نے گذشتہ مہینے کے اواخر میں اپنی زمینوں پر عسکری قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔

ناڑی اور گردو نواح کے کسانوں کا کہنا تھا کہ مجموعی طورپر تیس ھزار ایکڑ اراضی پر فوج نے یہ کہہ کر قبضہ کیا ہے کہ یہ زمینیں 1965 کی جنگ میں جانبحق ہونے والے فوجیوں کو الاٹ کی گٸی ہیں۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ یہ زمینیں ان کے آباٶ اجداد کی ہیں جن پر وہ صدیوں سے آباد ہیں۔ ایسے کیسے کسی غیر کو ہماری زمینیں الاٹ کر کے قبضہ کیا جاتا ہے، جس سے ہم درپہ در ہو کر پینے کے پانی سے بھی محروم ہو جاٸیں۔

کوئٹہ میں احتجاجی دھرنے مقررین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے قبائل کو اپنے جدی پشتی اراضیات سے بے دخل کرنے کیلئے منصوبہ بندی اور سازشوں کو فروغ دیا جارہا ہے جو کہ ہمیں کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے یہ سرزمین کسی نے ہمیں تحفے کے طورپر نہیں دیا ہے بلکہ ہمارے آباؤ اجداد کے طویل قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کرنے کے بعد ہمارے حوالے کیا ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہمارا قومی ذمہ داری ہے۔

احتجاجی دھرنے میں بی این پی کے مرکزی رہنماوں سمیت دیگر شریک تھے۔

مقررین نے کہا بلوچ عوام اپنے دھرتی کے ایک ایک انچ کی دفاع نگ و ناموس، بقاء و قومی شناخت اور وجود کو کسی بھی صورت میں ملیامیٹ نہیں ہونے دینگے اور نہ ہی ان نبردما آزما قوتوں کے سامنے سرجھکائیں گے جن کی عزائم اور پالیسیاں ہمارے جدی اراضیات کو سازشی گٹھ جوڑ اور زور کے ذریعے سے ہم سے چھیننا چاہتے ہیں۔ حکومت وقت ایسے فیصلوں سے گریز کریں جہاں صوبے میں پہلے امن وامان کی صورتحال خراب ہے کیونکہ یہاں کے قبائل اپنے زمینوں کے حوالے سے بہت حساس ہیں یہ کہاں کا قانون و انصاف ہے کہ ہزاروں سالوں سے آباد افراد کو اپنے زمینوں سے بے دخل کرکے انہیں حکومتی تحویل میں دے کر دستبردار کرایا جاسکے حکومت ایسے فیصلے کرکے مزید یہاں کے قبائل کیلئے مسائل اورمشکلات پیدا کرنے کی کوشش میں بگڑتی ہوئی امن وامان میں خلل پڑے گا کیونکہ یہاں کے قبائل کو اپنے زمینوں سے حکومت کی جانب سے بے دخل کرنے کی فیصلہ کسی بھی صورت قبول نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ حکومت وقت بغیر پوچھے لینڈ مافیا کے ہاتھوں یہاں کے قبائل کی جدی پشتی میراث کو اپنے مفادات کے خاطر اپنے نام کرکے اور بعد میں بندر بانٹ کے ذریعے مختلف اداروں کیلئے مختص کیا جاتا ہے، ہونا تو یہ چاہیئے کہ حکمران یہاں کے لوگوں کو مشکلات و مسائل میں اضافہ کرنے کے بجائے انہیں سہولیات مہیا کرتے لیکن اس حکومتی فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ صوبے کے امن کے حالات کو خراب کرکے لوگوں کو اشتعال دلانے پر تلے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اس ریلی اور دھرنے کا بنیادی مقصد بھی یہ ہے کہ ہم سیاسی و جمہوری انداز میں ارباب اختیار کی توجہ اس اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ اس نا انصافی کو یہاں کے قبائل کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرینگے اور حکومت ایسے قانون سازی سے گریز کریں جس کے نتیجہ میں ہزاروں سالوں سے آباد بلوچستان کے قبائل کو اپنے پدری میراث اور جائیداد سے محروم رکھ کر انکی بندر بانٹ کرسکے اگر یہ سلسلہ روکھا نا گیا تو پورے بلوچستان کے قبائل پر مشتمل ایک گرینڈ جرگہ بلایا جائے گا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے سخت فیصلہ کئے جائیں گے۔

خیال رہے گذشتہ دنوں بی این پی کی جانب سے ڈیرہ مراد جمالی میں وہاں کے قبائل کے ساتھ ملکر ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے پالیسی کیخلاف احتجاجی جلسہ کیا گیا تھا۔