بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہیں – بی ایس او آزاد

119

چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس کے پیش نظر یونیورسٹی کو سکیورٹی فورسز سے خالی کروایا جائے۔
بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کا حالیہ اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ ہے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی نظام اور تعلیمی اداروں کو کرپٹ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کا رونما ہونے کے وجوہات طلبہ یونین پر پابندی اور بی ایس او جیسے پرامن اور طلبہ تنظیم کو غیر قانونی طور پر کالعدم قرار دینا ہے کیونکہ ادارے نہیں چاہتے ہیں کہ حقیقی طلبہ نمائندے ہمارے راستے میں رکاوٹ بنے اسی لیے ان کو اپنے راستوں سے ہٹانا چاہتے ہیں ۔

بلوچستان یونیورسٹی کے حالیہ اسکینڈل کو لے کر ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ہم نے پہلے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اس مسئلے کو لے کر حکومتی ادارے سنجیدہ نظر نہیں آ رہے ہیں ہائی کورٹ میں حالیہ پیشی میں ایف آئی اے کا بیاں بھی اسی جانب اشارہ کرتی ہے کہ بااثر قوتیں اس مسئلے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس اسکینڈل میں صرف وائس چانسلر یا کچھ ملازمیں شامل نہیں ہے بلکہ حفاظت کے نام پر سیکیورٹی اداروں کے تمام افراد اس میں ملوث ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرنا یا بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کو روز اول سے ہی ہم نے قبول نہیں کی ہے اور حالیہ اسکینڈل کو رونما ہونا اور اس کے بعد ہائی کورٹ میں سیکیورٹی کے حوالے سے چیف جسٹس کے ریمارکس ہمارے موقف کی تائید کرتے ہیں لہٰذا چیف جسٹس کے ریمارکس کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی فورسز سے خالی کیا جائے ۔