جامعہ بلوچستان اسکینڈل، ایف آئی اے نے رپورٹ پیش کردی

240

یونیورسٹی کے جمنازم اساتذہ اور طلباء وطالبات کے ہاسٹل کوفورسزسے فوری طور پر خالی کر ایا جائے. ہائیکورٹ میں بھی بہت سے کیمرے لگے ہوئے، ہم بھی ہائیکورٹ کے کیمرے چیک کریں کہ کہیں انکا غلط استعمال تو نہیں ہورہا – چیف جسٹس جمال مندوخیل

بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جامعہ بلوچستان اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت کی، ایف ائی اے کی جانب سے جامعہ بلوچستان اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کی کمیٹی کی چیئرپرسن ماہ جبین شیران و دیگر ارکان اور قائم مقام وائس چانسلر انور پانیزئی، ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے اگر کوئی ملوث ہے تو صرف معطلی کا کیا فائدہ۔ چیف جسٹس نے ارکان صوبائی اسمبلی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت ارکان اسمبلی آپ پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ یہ ہمارے صوبے کا معاملہ ہے، ہمارے بچے جامعہ بلوچستان میں پڑھتے ہیں اگر کچھ ہوا نہ بھی ہو تو بھی اب بچے بچیاں پریشانی کا شکار ہیں، خوشی ہے کہ ارکان اسمبلی، ایف آئی اے اور حکومت نے معاملے پر بھرپور ردعمل دکھایا۔

چیئرپرسن کمیٹی بلوچستان اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے یونیورسٹی کا دورہ کیا، شکایات کے اندراج کیلئے اشتہار جاری کیا، جس پر چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایف آئی اے کو مشکلات کا سامنا ہے کہ کوئی سامنے نہیں آرہا۔

بیرسٹر سیف اللہ نے عدالت کو بتایا کہ حساس معاملہ ہے اعتماد کی بحالی ہوگی تو لوگ سامنے آئیں گے۔ چیف جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ عدالت اس معاملے کی خود نگرانی کررہی ہے، جو واقعے میں ملوث ہوا سخت کارروائی ہوگی۔ تمام مطالبات پورے ہورہے ہیں تو پھر کیوں یونیورسٹی میں احتجاج ہورہا ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے عدالت کو بتا یا کہ 200 کے قریب شکایات وائس چانسلر آفس کو موصول ہوئیں جن پر کوئی ایکشن نہیں ہوا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ اور بلوچستان اسمبلی آپ کے ساتھ ہے آپ صرف یونیورسٹی کے ساکھ کوبحال کرنے میں کردار اداکریں، اراکان اسمبلی اور وائس چانسلر کے ساتھ اپنے چیمبر میں ایف آئی اے کی رپورٹ شیئر کرینگے کسی صورت بھی رپورٹ کو پبلک نہ کیا جائے۔

جسٹس عبداللہ بلوچ نے وائس چانسلر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس مکمل اختیار ہے کہ ایکٹ کے مطابق کارروائی کریں اگر آپ ایکشن نہیں لے سکتے تو وائس چانسلر کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔

جامعہ بلوچستان اسکینڈل کیس کی سماعت 14 نومبر تک کیلئے ملتوی کی گئی۔