تعلیمی اداروں کو بچانے کے لیے مل کر جہد کرنا ہوگا – نذیر بلوچ

73

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے مختلف تعلیمی اداروں میں طلباء کے آواز کو دبانے ، شعوری سرگرمیوں پر قدغن اور سیاسی تربیت کا عمل روکنے کے لئے سازشوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ،تعلیمی اداروں میں سربراہوں کی تعنیاتی بجائے میرٹ استاد اور شاگرد کے درمیان مثبت سوچ کو پروان چڑھانے کے صرف بلوچ دشمن اور سیاسی جہد کو کمزور کرنے کے حربوں میں شراکت داری کے بنیاد پر ہورہی یے بولان میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں سینئر اساتذہ کرام کو صرف بلوچ ہونے کے بنیاد پر نظر انداز کرکے لسانی بنیاد  پر وائس چانسلر کی تعنیاتی کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر کی  جب سے تعنیاتی ہوئی ہے بلوچ دشمن سازشوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا ہے ، ڈویژنل میرٹ پر  ہونے والی نشستوں کو اوپن میرٹ میں تبدیل کی گئی، کالج میں انتظامی معاملات میں کرپشن کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا ہے، اور اب ہاسٹل الاٹمنٹ کی آڑ میں طلباء و طالبات کے خلاف طاقت کے استعمال کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے تاکہ طلباء و طالبات کو خوفزدہ کرکے سیاسی شعور اور تربیت عمل کو روکا جاسکا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ روز طالبات کے کمروں پر وائس چانسلر کے ایماء پر فورسز کا چھاپہ بلوچ ننگ و ناموس پر حملہ جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو بچانے کے لئے بلوچ قوم کے تمام طبقات کو یکجا ہوکر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے اگر موجودہ حالات کا مقابلہ نہیں کیا گیا تو تمام اداروں میں بلوچ کے نیست و نابود ہونگے،  اس حوالے سے تمام قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لئے بی ایس او جلد لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔