تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے – بی ایس او

174

 بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے جب بھی بلوچ قوم پر ظلم و جبر ہوئی تو ظلم کو جواز دینے کے لئے ہمیشہ بلوچ قوم پر الزمات لگا کر ظلم کو جواز بخشنے اور تیز کرنے کی کوشش کی گئی تعلیمی اداروں میں شعوری سرگرمیوں پر پابندی کے اعلان کے بعد تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو منفی ہتھکنڈوں طاقت کے غیر قانونی استعمال کے زریعے ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنانے کا مقصد صرف شعور پر پابندی ہے، بولان میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر کے جانب سے آج طلباء تنظیموں پر بیانات بھی ان ہی سازشوں کا حصہ ہے جسکے تحت ہزاروں کے تعداد میں بلوچ نوجوان آج مختلف جعلی الزامات کے تحت پابند سلاسل اور شہید ہوچکے ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ وائس چانسلر کی جانب سے بیان بازی انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں اور شعور دشمن سرگرمیوں کو جواز دینے کے لئے ہے۔

انہوں نے کہا یے طلباء تنظیموں کے مشاورت کے بغیر ہاسٹلز کی الاٹمنٹ کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی کیونکہ مختلف تنظیموں کے دوست سینئر و جونئیر اسٹوڈنٹس کے باہمی رضا مندی  سےہاسٹلز میں طلباء و طالبات کو ایڈجسٹ کرتے ہے اور اسی طرح طلباء کے درمیان مختلف مسائل پر ثالثی کا کردار ادا کرتے ہے اگر طلباء تنظیموں کے بغیر ہاسٹلز کی الاٹمنٹ کی جائے تو اس سے مختلف مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا  یونیورسٹی ہاوس جاب ڈاکٹرز کو کسی صورت باہر نہیں نکال سکتی کیونکہ ہاوس جاب کے بغیر شعبہ طب کی ڈگری نامکمل ہوتی ہے بی ایس او ہاوس جاب ڈاکٹرز طلباء و طالبات کے ساتھ ہر صورت کھڑی ریے گی ۔