بلوچ اور بلوچستان کے تعلیمی ادارے – واھگ بلوچ

202

بلوچ اور بلوچستان کے تعلیمی ادارے

تحریر: واھگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

جیسا کے ہم سب جانتے ہیں کے تعلیم ہی ہے جسکے رو سے ایک بہتر اور منظّم معاشرے کا عروج ہوتا ہے، اُسی معاشرے کے افراد اپنے اجتماعی شعور سے اپنے قوم، اپنے ملک کا نام دنیا کے دوسرے کامیاب ممالک کے ساتھ ہم پلہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں. یہی تعلیم ہی ہے جس کے اپنانے سے آج دنیا کے تمام ممالک کے لوگ جو پہلے انتہائی جہالت کی زندگی گذارنے میں مگن تھے اُنہیں جہالت کی دنیا سے نکال کر ا ایک بہتر زندگی گذارنے اور اپنے سماجی، معاشی، معاشرتی ، ثقافتی مسائل حل کرنے میں اُنکی رہنمائی و مدد کی.

بلوچ قوم جو پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں اور پسماندہ قوم کی حیثیت سے جانی جاتی ہے. نئے اعداد و شمار سے جسکی خواندگی شرح اکتالیس 41 فیصد بتائی جاتی ہے جسکے مد مقابل پاکستان کے دوسرے صوبے جیسے پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ جنکے خواندگی کی شرح 62 فیصد، 53 فیصد اور 55 فیصد بتائی جاتی ہے.

تعلیم کی جستجو میں بلوچ قوم کے بچے در در کے ٹھوکریں برداشت کرکے تعلیم کی پیاس کو بُھجانے کے لئے اپنے گھر بار، اپنے فیملی سے دور جاکر بلوچستان اور ملک کے دوسرے بڑے تعلیمی اداروں میں داخلے لیکر اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں تاکہ وہ اپنے قوم اپنے ملک کا سرمایہ بنیں اور اپنے قوم اور ملک کو اُس جہالت کی دنیا سے نکال کر جس جہالت میں پہلے کامیاب قومیں زندگی گزارتی تھیں، ایک بہتر اور منظّم معاشرے کو فروغ دیں اور جس سے انکے قوم کا عروج برقرار رہے۔

بد قسمتی سے بلوچ قوم کے لیئے تمام تعلیمی زرائع بند کر دیئے جارہے ہیں، جسطرح حال ہی میں بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراساں کرنے کا مسئلہ سامنے آیا ہے، جسکے باعث بلوچ قوم اور تمام طلبہ و طلبات میں ایک شدید غصہ اپنے تعلیمی اداروں کے سربراہان کے خیلاف دیکھنے کو ملتا ہے. اسکے علاوہ پہلے بھی بہت سے مسائل درپیش ہوئے ہیں، جس سے بلوچ اسٹوڈنٹس کو تعلیم میں بڑے رکاوٹ کا سامنا رہا ہے.

بلوچستان یونیورسٹی جسے بلوچستان میں تعلیمی اداروں کا سرپرست مانا جاتا ہے، جسنے بلوچ معاشرے میں بہت سے ہونہار لوگوں کو جنم دیا ہے، اج وہی بلوچستان یونیورسٹی ایک آرمی چھاؤنی سے کم نہیں جسکے چاروں طرف اسٹوڈنٹ کم اور فوجی وردی میں افیسر زیادہ نظر آئیں گے. اس ماحول میں طلبہ و طلبات کو تعلیمی ماحول سے زیادہ اپنے ملک میں اور اسکے بڑے تعلیمی ادارے میں خوف اور ڈر کے علاوہ کیا حاصل ہوسکتا ہے جس تعلیمی ادارے میں اسٹوڈنٹ صبح کلاس میں تعلیمی تربیت حاصل کرنے سے پہلے راستے میں فوجی تربیت کا مناظر دیکھ پا رہا ہو، اسکے تخلیقی صلاحیت باہر آنے سے پہلے ہی اُسی تعلیمی ادارے میں دم توڑ دیتے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔