بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی اسکینڈل کے خلاف احتجاج

179

احتجاج میں طالب علموں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسانی اسکینڈل کے خلاف طالب علموں کی بڑی تعداد نے یونیورسٹی احاطے میں احتجاج کیا۔

مظاہرین کی جانب سے ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا جبکہ مظاہرے میں مختلف طلباء تنظیموں کے کارکنان سمیت دیگر نے شرکت کی۔ مظاہرین وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔

خیال رہے  بلوچستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایات سامنے آنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق ’یونیورسٹی آف بلوچستان، کوئٹہ‘ کے سکیورٹی انچارج سمیت درجنوں اہلکاروں سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور تحقیقات میں ہراساں کرنے سے متعلق شواہد بھی ملے ہیں۔

یونیورسٹی کے اساتذہ کی تنظیم کا کہنا ہے کہ صرف طلبہ و طالبات ہی نہیں خواتین و مرد اساتذہ کو بھی ہراساں اور بلیک میل کیا جا رہا ہے۔

ایف آئی اے کے کوئٹہ میں ایک سینئر آفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ تحقیقات کا یہ عمل بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات اور طالبات کی ویڈیوز بنا کر انھیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایات ملنے کے بعد شروع کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے کی سائبر کرائم ٹیم نے کوئٹہ کے سریاب روڈ پر واقع یونیورسٹی آف بلوچستان کے سکیورٹی برانچ اور ہاسٹل سمیت مختلف شعبوں پر چھاپے بھی مارے ہیں۔

ایف آئی اے آفیسر کے مطابق چھاپے کے دوران ایسے شواہد ملے ہیں جن سے ثابت ہو رہا ہے کہ طالبات کو واقعی ہراساں کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی ٹیم کو یونیورسٹی میں واش روم سمیت مختلف مقامات سے خفیہ کیمرے ملے ہیں جو بجلی کے سوئچ بورڈ یا اس جیسے دیگر خفیہ مقامات پر نصب کیے گئے تھے۔

دوسری جانب سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے واقعے کے حوالے سے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔