این آر او نہیں بلکہ جمہوریت کی بالادستی چاہتے ہیں – محمود خان اچکزئی

124

اپوزیشن جماعتیں کسی کے لئے بھی این آر او مانگنے کیلئے احتجاج نہیں کررہے ہیں بلکہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے آزادی مارچ کررہے ہیں – محمود خان اچکزئی

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت واویلا کررہی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں این آر او کیلئے نکلیں ہیں ہم نے پہلے بھی کسی سے این آر او نہیں مانگا اور ابھی کسی سے این آر او مانگنے کی ضرورت نہیں ہے جب ملک میں غیر جمہوری قوتیں مسلط ہوتے ہیں آئین و قانون کی حکمرانی کو نہیں مانتے ان کے خلاف ہم ہر وقت میدان عمل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کا واحد راستہ آئین و قانون کی بالادستی میں ہے جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی نہیں ہوگی اس وقت تک ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ریاست اور حکومت میں فرق ہوتا ہے ریاست مقدس ہوتی ہے اور اس کو پالنا اور ان کی اداروں کو ساتھ دینا ہر شہری کا حق ہے ریاست کے ساتھ گڑھ بڑ کرکے غداری کے زمرے میں آتے ہیں تاہم حکومت اور ریاست کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا انتہائی احمقانہ عمل ہے حکومت پر تنقید کرنا ہر کسی کا جمہوری اور آئینی حق ہے ریاست کو چلانے کیلئے سوشل کنٹریکٹ یعنی آئین ہوتا ہے آئین کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ کتاب ہوتا ہے ایک جمہوری کارکن اور محب وطن کا حق بنتا ہے کہ وہ بات کرسکتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنے حدود میں رہ کر کام کرے اور جو ادارہ اپنے حدود سے نکل رہا ہے اس ادارے کو خبردار کرسکتے ہیں کیونکہ یہ ریاست بچانے کا ہے بگاڑنے کا نہیں ریاست تمام پالیسیوں کا مرکز ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی شروع دن سے لیکر آج تک جمہوری کی بالادستی کی بات کررہی ہے، یہاں آئین کو پامال کرنے والوں کو اقتدار دی جاتی ہے اور آئین کی پاسداری کرنے والوں کو غدار قرار دیکر پھانسی پر چڑھایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو آئین کا احترام کرتا ہے ان کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں جوآئین کو نہیں مانتے ان کا مقابلہ کرنا ہمارا حق ہیں اگر تمام ادارے اپنے حدود میں رہ کر کام کرے تو یہ ملک اور جمہوریت کی مضبوطی میں کردار ادا کرسکتا ہے مگر یہاں پر ہرادارہ اپنے حدود سے تجاوز کر کے ملک کو بحرانوں میں دھکیلتا ہے اور ملک دن بدن تنہائی کی طرف جارہا ہے اور سنگین الزامات لگائے جارہے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے۔