ایف اے ٹی ایف: پاکستان ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں ناکام، فروری تک مہلت

410

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر فروری 2020 تک خاطر خواہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔

پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے صدر ژیانگ من لیو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فروری 2020 کی ڈیڈ لائن تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں تاہم پاکستان کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے معاملات میں مزید بہتری کے لیے پاکستان کو فروری 2020 تک کا وقت دیا گیا ہے۔

ژیانگ من لیو کا مزید کہنا تھا کہ ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر فروری 2020 تک پاکستان نے اس حوالے سے تمام شعبہ جات میں خاطر خواہ اقدامات نہ کیے تو ایکشن لیا جائے گا۔ اس ایکشن کے تحت ایف اے ٹی ایف اپنے ممبر ممالک کو کہہ سکتا ہے کہ وہ اپنے اپنے مالیاتی اداروں کو پاکستان کے ساتھ ہونے والے کاروبار پر خصوصی توجہ دیں۔

پیرس میں 13 اکتوبر سے شروع ہونے والے اجلاس کے آخری روز یعنی جمعہ 18 اکتوبر کو فیصلہ سنایا جائے گے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دی جانے والی 40 سفارشات پر کتنا کام کیا ہے اور کتنی پر مکمل اور جزوی عمل کیا اور کتنی سفارشات ایسی ہیں جن پر بالکل بھی عمل نہیں کیا۔

تاہم اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اگلے سال فروری تک پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر کڑی نظر رکھی جائے گی جس کے بعد ایک بار پھر جائزہ لیا جائے گا کہ اِسے کس فہرست میں جگہ دی جائے۔