اسلام آباد میں جامعہ بلوچستان سکینڈل کے خلاف مظاہرہ

209

بلوچ اسٹوڈنٹس اسلام آباد کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کی ہراسگی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں اسلام آباد بھر کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلبا وطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے بلوچستان یونیورسٹی سمیت بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں میں طالب علموں کی ہراسگی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء نے گذشتہ دنوں بلوچستان یونیورسٹی میں رونما ہونے والے واقع کی شدید لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں طلبا وطالبات کے ساتھ پیش آنے والا ہراسگی کے واقعات بلوچستان کے تعلیمی نظام کے حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسگی جیسی واقعات کی حقیقت اس سے کئی گناہ بڑی ہے۔ لیکن ڈر و خوف کے ماحول کی وجہ سے حقیقت کی گہرائی تک رسائی ممکن نہیں ہورہی ہے۔ جبکہ افسوس ناک صوتحال یہ ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طلبا و طالبات کی حقیقی حالات زار کو بیان کرنے کے بجائے حقیقت کا رخ موڈا جارہا ہے۔ بلوچستان کے موجودہ تعلیمی اداروں کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کی تعلیمی اداروں کے مسائل پر کھل کر بولا جائے کیونکہ بلوچستان کی مستقبل تعلیمی اداروں سے وابستہ ہے اگر بلوچستان کے طلبا ء کو درپیش حقیقی مسائل پر لب کشائی کرنے کے بجائے مصلحت سے کام لیا گیا تو یہ عمل بلوچستان کے طلباء طالبات کے ساتھ ہونے والے ظلم پر برابر کے شریک ہونے کے مترادف ہے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مزید کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے پہلے سے نہ ہونے کے برابر ہے اور موجودہ اداروں کی حالت بہت ہی پسماندہ ہے۔ اس صورتحال میں اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا بلوچستان کی تعلیم پر برائے راست قدغن ہے کیونکہ بلوچستان میں خواتین کی شرح خواندگی پہلے سے نچلے سطح پر ہے اور حالیہ واقع خواتین کی تعلیم کو مزید متاثر کرنے کا باعث بنے گا۔ بحیثیت  طالب علم ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ رونما ہونے والا واقع بلوچستان میں طلباو طالبات پر ہونے والے مظالم کا تسلسل ہے اور ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ طلبا و طالبات پر ہونے والے جبر حادثاتی یا غیر دانستہ نہیں ہیں۔ جبکہ موجودہ مسئلے پر خاموش تمام قوتیں مجرمان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔

مقررین نے آخر میں کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں رونماہونے والے واقع پر بلوچستان سمیت پاکستان بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا ء کو بولنے کی ضرورت ہے کیونکہ جس طرح سے حکومتی سطح پر مسئلے کو لیا جارہا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ دانستہ طور پر اس مسئلے کو سرد خانے کی نظر کیا جارہا ہے۔ حکومتی سطح پرجس طرح سرد مہری اور مصلحت سے کام لیا جارہا ہے ہم ان کی تحقیقات پر کسی بھی صورت یقین نہیں کرسکتے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے جس طرح مصلحت سے کام لیا جارہا ہے وہ بھی سوالیہ نشان ہے۔ ہم اسلام آباد کے بلوچ طلبا و طالبات اس واقع پر بلوچستان یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کے ساتھ کھڑے ہیں اور واقع کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر آواز اُٹھائیں گے اور پاکستان بھر کے طلبا و طالبات سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقع کے خلاف آواز اٹھائے کیونکہ آج بلوچستان یونیورسٹی کے طلبا و طالبات اس ظلم کے شکار ہیں کل آپ بھی ہوسکتے ہیں اور آخر میں مقررین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔