کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج

120

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3728 دن مکمل ہوگئے، خضدار کے علاقے نال سے سیاسی و سماجی کارکن عبدالوحید، عبدالمالک و دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جب پاکستان حقیقی فرزندوں کے خلاف ننگی جارحیت کا رتکاب کرتے ہوئے ڈھونڈو اور مارو کی پالیسی پر گامزن ہے اور بلوچ حالت جنگ میں ہے تو نام نہاد قوم پرست پارٹیاں اور تنظیمیں قوم میں ابہام پھیلانے کے لیے پاکستانی ایجنسیوں سے دو قدم آگے ہیں، اس دوران دہشت ناک حالات نے ان کی حقیقت قوم سامنے واضح کردیا اس لیے ایسے گندگی کا صفایا صرف اور صرف پرامن جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن جدوجہد زہر کا اثر زائل کرنے والی ایک ایسی دوا ہے جو فقط دشمن کے زہر کو زائل نہیں کرتی بلکہ ہمارے اندر سے بھی گندگی دور کردیتی ہے۔ لوگوں کی وابستگی جدوجہد کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہورہا ہے لواحقین کے پرامن جدوجہد کے بدولت کاغذی شیروں اور ذہنی عیاشوں کی بھی اصلیت قوم کے سامنے ظاہر ہوچکی ہے اس لیے اس تشدد کے دور میں پرامن طریقے سے نوجوان منصوبہ بندی سے کام کریں تو پاکستانی حکمرانوں کی چوکھٹ پر سجدہ ریزوں کو شکست ہوسکتی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہاسامراجی بربریت درندگی، کم ظرفی جوکہ مظلوم محکوم انسانوں کو اپنی پرامن جدوجہد کی کوششوں کے راستے میں قدم قدم پر سامنے کھڑی ملتی ہے۔ انسانوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ماضی کی ایک داستان بن کر رہ جائے گی کسی قوم یا فرد میں استحکام کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ وہ حال کو مستقبل پر قربان کردے اور مستقبل کی طمانیت اور آسودگی پر نگاہ رکھے یہ خصوصیت جس فرد میں ہوگی اس کا کردار مستحکم ہوگا، سب سے الگ پہچان بھی وہی رکھتے ہیں جو اپنی زندگی کو الگ انداز سے جیتے ہیں اور عظیم کارنامے سرانجام دیتے ہیں۔