فوج کا کام سیاست میں مداخلت نہیں بلکہ بارڈر سنبھالنا ہے – محمود خان اچکزئی

234

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں تو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے اسٹیک ہولڈرز کانفرنس بلائی جائے جس میں تمام قوتوں کو شامل کیا جائے اگر ملک کو آئین کے تحت چلانا ہے ساتھ دیں گے اور اگر ملک کوئی اور چلائے گا تو ہم گھر بیٹھیں گے ملک انارکی اور خانہ جنگی کی طرف جارہا ہے ان میں ان قوتوں کا کردار ہے جو اس ملک کو چلانا نہیں چاہتے، کشمیری عوام سے نہ پاکستان نے اور نہ بھارت نے پوچھا ہے، جب فاٹا اور بلوچستان کے کچھ علاقوں کو ملک بننے کے بعد زبردستی شامل کیا گیا تو ان کو راستہ دیا گیا اور انہوں نے بھی کشمیر کو اس ایکٹ کے تحت شامل کیا جس ایکٹ کے تحت ہمارے حکمرانوں نے ان علاقوں کو شامل کیا تھا جن کا الحاق نہیں تھا، پشتونوں کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لئے جلد جرگہ بلائیں گے اور تمام پشتون قیادت سے اس بارے میں بات بھی کی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی چاہتی ہے جب تک ملک میں آئینی حکومت نہیں ہوگی اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے اس کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا جب سیاسی فوجی اور جج حلف اٹھاتے ہیں تو ان سب کو آئین کا احترام کرنا چاہئے جب ملک کو خطرہ ہوتا ہے تو دفاع کریں گے فوج کا کام سیاست میں مداخلت نہیں بلکہ بارڈر سنبھالنا ہے جب تک فوج کی سیاست میں مداخلت بند نہیں ہوتی اس وقت تک یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوگوں کو بیدار کرنا ہے اور سیاسی قیادت مشترکہ نکات بنائیں گے جس میں عوام کی رائے شامل کریں گے اور حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ طے کریں گے اور ان نکات پر تحریک چلائیں گے جس نکات سے عوام اور ملک کو فائدہ ہو۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک خطرناک صورتحال سے دوچار ہے انارکی اور مہنگائی کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جایا جارہا ہے جب لوگوں کو روزگار اور امن نہیں دیں گے تو لوگ سب کچھ پر مجبور ہونگے جب تک آئینی حکومت نہیں بنے گی مسائل حل نہیں ہونگے حکومت بنانے اور ختم کرنے میں فوج کا کردار نہیں ہونا چاہئے ہم فوج کے مخالف نہیں ہیں لیکن جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے اس طریقہ کار کے ہم مخالف ہیں پارلیمنٹ کو سپریم بنایا جائے اور تمام خارجہ اور داخلہ پالیسیاں پارلیمنٹ کے ذریعے ہونی چاہئیے تاکہ پارلیمنٹ مضبوط ہوگا اور فیصلے بھی عوام کے مفاد میں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر جانبدار انتخابات کرائے جائیں جو بھی کامیابی حاصل کریں گے اس کو ہم تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں جب انتخابات آئین کے اندر رہ کر کرائے جائیں تو اس سے ملک کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوگا ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو کرپشن کے نام پر گرفتار کرکے انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں اور دوسری طرف ان کرپٹ لوگوں کو اقتدار حوالے کیا گیا جب ان کے باپ دادا کو بھی کرپشن کے نام پر فارغ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اتنی بڑی جنگ کسی بھی ملک میں نہیں ہوئی جتنی بڑی جنگ افغانستان میں ہوئی اور 40 سال مسلسل یہ جنگ جاری رہی اور تمام تر حالات کے باوجود افغانوں نے اپنے ملک کی خاطر قربانیاں دیں دنیا بھر کی قوتوں نے اس جنگ میں حصہ لیا اور جن قوتوں نے افغانستان میں کردار ادا کیا ہے وہ سب ہمارے قرض دار ہیں اب ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ افغانستان کی خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغان طالبان سمیت ان تمام قوتوں کو چاہیئے کہ وہ افغانستان کی بربادی کی بجائے افغانستان کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں، روس اور امریکہ میں اپنے مفادات کے لئے جو کچھ کیا اب ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افغانستان کی ترقی کے لئے ان کے ہمسایہ ممالک سے گارنٹی لیں کہ وہ اب افغانستان میں مداخلت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا معاملہ کشمیری عوام کا ہے کشمیری عوام کی روح سے نہ پاکستان سے پوچھا اور نہ بھارت نے پوچھا ہے، انڈیا کہتا ہے کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے پاکستان کہتا ہے کہ کشمیری ہماری شہ رگ ہے پاکستان کے انڈیپنڈنٹ ایکٹ میں واضح ہے کہ یہ علاقے جن میں مغربی پنجاب سندھ‘ برٹش بلوچستان اور اس کے وقت کے صوبہ سرحد یعنی خیبرپختونخوا اور بنگال شامل تھا، فاٹا اور بلوچوں کے کچھ علاقے شامل نہیں تھے فاٹا اور بلوچستان کے قبائلی علاقے اس کا حصہ نہیں ہونگے جس انداز میں یہ علاقے شامل کئے گئے تو بھارت کو راستہ دیا گیا اب انہوں نے بھی وہ کچھ کیا جو اس وقت پاکستان نے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے پروٹیکشن آرڈر جاری کئے جائیں خڑکمر میں جو واقعہ ہوا اس واقعہ سے ان دونوں کا کوئی تعلق نہیں ہے اور بدقسمتی سے واقعہ کی ایف آئی آر ان دونوں کے خلاف کاٹ لی گئی ملک اس طرح نہیں چلے گا پشتونخواملی عوامی پارٹی وقت کے مطابق نکلے گی اور مقاصد حاصل کریں گے پشتونخواملی عوامی پارٹی پی ٹی ایم کے ہر جائز مطالبے کے حق میں ہے۔