جرمنی : راشد حسین کی بازیابی کےلئے  مظاہرہ

188

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں راشد حسین کی متحدہ عرب امارات سے گمشدگی اور پاکستان حوالگی کے خلاف رہلیز راشد حسین کمیونٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرہ برلن کے مصروف ترین مقام برلن گیٹ پر امریکی اور فرانسیسی سفارت خانوں کے سامنے کیا گیا جس میں انسانی حقوق کے کارکنان سمیت سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جبکہ اس موقعے پر جرمن اور انگریزی زبان میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔

راشد حسین کی متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی اور پاکستان حوالگی کے خلاف بلوچستان سمیت مختلف ممالک میں سیاسی اور انسانی حقوق کی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

برلن مظاہرے میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  راشد حسین کی بحفاظت بازیابی تک ہمارا احتجاج اور آگاہی مہم جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہمیشہ لاپتہ کرکے قتل کیا ہے لیکن افسوس کے ساتھ اب اس گھناؤنی جرم میں متحدہ عرب امارات حصہ دار بن چکا ہے۔

مظاہرین نے جرمنی سمیت یورپ بھر کے مہذب انسان دوستوں سے اپیل کی کہ وہ راشد حسین کی بحفاظت بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان کو قید خانہ بنایا ہے جہاں راشد حسین جیسے ہزاروں سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن ٹارچرسیلوں میں اذیت سہہ رہے ہیں اگر مہذب دنیا نے اپنی خاموشی نہیں توڑی تو بلوچستان میں بدترین انسانی بحران جنم لے گا۔

یاد رہے راشد حسین بلوچ کو پچھلے سال 26 دسمبر کو متحدہ عرب امارات سے وہاں کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا بعد ازاں 3 جولائی 2019 کو پاکستانی میڈیا پر جاری ہونے والی ایک خبر کے مطابق انہیں انٹر پول کے ذریعے پاکستان منتقل کردیا گیا ہے تاہم راشد حسین کے لواحقین کے مطابق انہیں 22 جون 2019 کو غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے کیا گیا۔

برلن میں مظاہرے کے علاوہ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر بھی بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس راشد حسین کے حوالے سے کمپئین چلارہے ہیں۔

گذشتہ دنوں راشد حسین کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ دو ماہ گزرنے کے باوجود بھائی کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا، نہ ہی پاکستان میں کسی وکیل تک رسائی دی جارہی ہے، جس کی وجہ سے ہمیں بھائی کی سلامتی کے حوالے سے خدشات ہیں۔

علاوہ ازیں آج فریدہ بلوچ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ راشد  حسین کو مار کر پھینک دیا جائے گا اور اس کے خاندان والے  پوری زندگی  دوسرے ہزاروں بلوچ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی طرح  اسے ایک لاپتہ فرد کی حیثیت سےیاد کرینگے اور اس کا انتظار کرتے رہیں گے۔

 

بلوچستان میں موجود انسانی حقوق کے ادارے بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر گمشدگی و غیر قانونی طور ہر پاکستان حوالے کیئے جانے والے بلوچ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی زندگی بارے شدید خدشات لاحق ہیں۔

بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے اداروں سمیت ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر عالمی ادارے متحدہ عرب امارات اور پاکستان سے راشد حسین کو قانونی حقوق دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔