ہم ایک خاموش مارشل لاء کے دور سے گزر رہے ہیں – حاصل خان بزنجو

168

نیشنل پارٹی کے رہنماء و سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ کسی پارٹی نے غداری نہیں کی بلکہ 14 سینیٹرز نے دباؤ میں آکر وفاداری بدل دی، ملک میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو لڑانے کی ناکام سازش کی جارہی ہے ملک میں پس پردہ مارشلاء کا دور دورہ ہے، ملک میں آمر دور سے زیادہ میڈیا پر سینسرشپ ہے آج ایک صحافی کو بزور طاقت وہ لکھوایا جاتا ہے کہ جو وہ لکھنا پسند نہیں کرتے، ملک میں کرپشن ہو رہی ہے لیکن مسئلہ کرپشن کا نہیں بلکہ کرپشن کو بالادست طبقے نے ہتھیار بنایا ہے جس کے ذریعے مخالفین کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید نذیرعباسی کی 39 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ آج ملک میں جو صورتحال ہے وہ کسی آمر دور میں نہیں رہی، ضیاء کے مارشل لاء میں بھی جبر بہت زیادہ تھا اور کوڑے مارے جاتے تھے آج بھی ہم ایک خاموش مارشل لاء کے دور سے گزر رہے ہیں، آج ملک میں صحافی کو وہ لکھوایا جاتا ہے جو وہ لکھنا پسند نہیں کرتا۔

انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر صورتحال تبدیل ہورہی ہے اور ہم آج بھی ٹکروں میں بٹے ہوئے ہیں چاروں صوبوں میں اگرکوئی سنجیدگی ہے تو تمام کو اکٹھا ہونا پڑے گا اور اپنی چھوٹی چھوٹی دکانیں بند کرنا پڑیں گی۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک میں کرپشن ہورہی ہے لیکن مسئلہ کرپشن کا نہیں بلکہ کرپشن کو بالادست طبقے نے ہتھیار بنا دیا ہے جو شخص ان کے بیانیے سے اتفاق نہیں کرتے وہ کرپشن کے ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرتے ہیں مریم‘ بلاول اور نوازشریف اس وقت ہمارے بیانیے کے ساتھ ہیں ہمیں چاہیئے کہ ہم ان کا ساتھ دیں۔

تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر کسی بھی سیاسی پارٹی نے غداری نہیں کی بلکہ 14 سینیٹروں نے دباؤ میں آکر پارٹی سے وفاداری کے بجائے بے وفائی کی جس کے بعد ملک کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو لڑانے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس کرے گی، مریم نواز کی گرفتاری حکمرانوں کی گھبراہٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت میڈیا پر بدترین سینسرشپ کا دور دورہ ہے میرے خلاف تین عدالتوں میں مقدمات کرائے گئے مجھے کسی معزز عدالت نے نہیں بلایا بلانے پر عدالت جانے پر غور کرونگا۔