کوئٹہ: بلوچی اکیڈمی کی تقریب حلف برداری، زبان و ادب کی خدمت کا عزم

528

صوبائی وزیر سماجی ویلفیئر اور خصوصی تعلیم میر اسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان تہذیبوں کا مرکز ہے زبان و ادب ثقافت کے اہم ستون ہے زبان و ادب کی ترقی ثقافت کی ترقی ہے بلوچی ادبی اکیڈمی میں اس حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دیں تاکہ آنے والے مستقل کیلئے لوگ اپنے ثقافت ادب اور کلچر کو زندہ رکھ سکیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بلوچی ادبی اکیڈمی کے نو منتخب عہدیداروں کی حلف برداری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تقریب سے بلوچی کے نامور ادیب منیر احمد بادینی، ایوب بلوچ، پروفیسر حامد علی بلوچ، مبارک علی بلوچ اور دیگرنے خطاب کیا۔ اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری، پیمرا بلوچستان کے چیئرمین جلیل احمد، محمدانیکریم بریالئی، نوید ہاشمی اور شہزادہ ذوالفقارو دیگر بھی موجود تھے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ زبان و ثقافت کو اجاگر کرنا زندہ قوموں کی پہچان ہیں اس حوالے سے ہم بلوچی ادبی اکیڈمی کے ساتھ ہیں حکومتی حوالے سے ہو یا سیاسی حوالے سے ہم اس کی بھر پور رہنمائی کرینگے جس طرح ادبی لوگ اپنی ثقافت اور ادب کیلئے لوگ کام کر رہے ہیں اسی طرح سیاسی لوگ بھی اپنے زبان کو اجاگر کرنے کیلئے آگے آجائیں کیونکہ جب تک ہم اپنے ثقافت ادب اور زبان کی ترجیح صحیح معنوں میں نہیں کرینگے اس وقت ہم ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتے، قوم کی ترقی زبان و ادب سے وابستہ ہے بلوچی ادبی اکیڈمی کے حوصلہ افزائی کیلئے میں ہر وقت تیار ہوں، عبدالواحد بندیگ کی خدمات زبان اور ادب کے حوالے سے بے مثال ہیں انشا اللہ بلوچی ادبی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ کیلئے میں بھر پور کوشش کروں گا قوم کی ترقی اداروں کی ترقی سے وابستہ ہیں اکیڈمی کی ذمہ داری انٹر نیشنل سیمینارورکشاپ اور دوسری تقاریب کا انعقاد کرنا ہوگا۔ بلوچی ادبی اکیڈمی کے نو منتخب عہداران باعلم اور باہمت ہے مجھے یقین ہے کہ بلوچی ادبی اکیڈمی بہت جلد اہم اقدامات اٹھائے گی۔

منیر بادینی نے کہا کہ ادب کی ترقی میں اداروں کا اہم کردار ہے، میں نے 105ناول لکھیں ہیں مجھے امید ہے کہ لوگ اس کو پڑھیں گے اور نئے لکھنے والے اس کو پڑھ کر اپنی تخلیقی صلاحیت سامنے لانا چاہیئے، طلباء و طالبات کو ادب سے دوستی قائم رکھنا چاہیئے، تخلیق کرنا مشکل ہے لیکن اس کی اہمیت زبان و ادب کیلئے انتہائی اہم ہے۔

ایوب بلوچ نے کہا کہ بلوچستان تہذیبوں کا مرکز ہے زبان و ادب ثقافت کے اہم ستون ہے زبان و ادب کی ترقی ثقافت کی ترقی ہے بلوچی ادبی اکیڈمی میں اس حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دیں تاکہ آنے والے مستقل کیلئے لوگ اپنے ثقافت ادب اور کلچر کو زندہ رکھ سکیں۔

نومنتخب صدر بلوچی ادبی اکیڈمی عبدالواحد بندیگ نے کہا کہ بلوچی ادبی اکیڈمی اد ب سے تعلق رکھنے والوں کیلئے ہمیشہ کھلا ہے اور کھلا رہے گا اور اس اکیڈمی میں علم و ادب کے پروگرام ہونگے کتابیں چھاپے گیں، اد ب کے حوالے سے ہر کسی کو بات کرنے کی آزادی ملے گی کسی کو پسند اور ناپسند کی اجازت نہیں ملے گی خاص کر طلبا ء و طالبات ادارے کے حوالے سے اپنے تجاویز پیش کر سکتے ہیں اور میر اسدا للہ بلوچ نے ہماری بھر پورتعاون کی اور امید کرتے ہیں کہ بلوچی ادبی اکیڈمی کیلئے سالانہ گرانٹ کیلئے منظوری کیلئے تعاون کریں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے نئے عہدیداروں سے حلف لیا۔