کوئٹہ: بلوچستان میں انتہا پسندی کے نام پر تمام قومیتوں کو نشانہ بنایا گیا -سانحہ 8 اگست کے حوالے ریفرنس منعقد

556

آج بلوچستان جل رہا ہے اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے سب کو معلوم ہے، کیا وجہ ہے کہ سانحہ 8 اگست کی رپورٹ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کی، بلوچستان میں انتہا پسندی کے نام پر تمام قومیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔

بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں وکلاء برادری اور سماجی رہنماؤں نے کہا ہے کہ سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کا واقعہ ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا ہمیں لسانیت،فرقہ واریت،گرو بندیوں سے بالا تر ہوکر سوچنا ہوگا ہم نے بہت غلطیاں کی اب ہمیں سدھار کی طرف جانا ہوگا، آج بلوچستان جل رہا ہے اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے سب کو معلوم ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا تو اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوتے بلوچستان میں انتہا پسندی کے نام پر تمام قومیتوں کو نشانہ بنایا گیا مخصوص سوچ نے انتہا پسندی کو فروغ دیا جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے سیاسی جماعتوں کو آپس کے اختلاف بھلا کر انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہوگا ان خیالات کااظہا رسپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی،سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئر مین امجد شاہ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی،نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جان محمد بلیدی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ،ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین وصوبائی مشیر عبدالخالق ہزارہ سمیت دیگر مقررین نے شہید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن کی جانب سے سانحہ 8اگست کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وکلاء نمائندے،صوبائی وزراء اورسول سوسائٹی کے نمائندے بھی موجود تھے۔ مقررین نے کہا کہ سانحہ سول ہسپتال ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رہے گا، تین سال قبل خودکش دھماکے میں وکلا ء کی اتنی بڑی تعداد میں شہادت نہ قابل تلافی نقصان ہے، آئین کی بالا دستی کے باز محمد کاکڑ کے مشن کو آگے لے جائینگے۔ سانحہ سول ہسپتال پر عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر فوری عملدرآمد کیا جائے سانحہ سول ہسپتال ملک کا المناک ترین سانحہ تھا ہم اپنے شہداء کو نہیں بولے وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گے، ہمیں ماضی کے بجائے اپنے مستقبل کو سوچنا ہوگا ہمیں اندرونی و بیرونی سازشوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ہمیں لسانیت،فرقہ واریت،گرو بندیوں سے بالا تر ہوکر سوچنا ہوگا ہم نے بہت غلطیاں کی اب ہمیں سدھار کی طرف جانا ہوگا۔ شہد باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن وکلا ء برادی کی فلاح و بہبود کے مزید بہتر کام کرے گا، بلوچستان گزشتہ 20 سالوں سے کشت خون کا بازار گرم رہاہے دہشتگردوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے ہر ذی شعور کو نشانہ بنایا، کوئٹہ لسانیات،فرقہ واریت،اور گروبندی کے نام پر نشانہ بنایاگیا اقوام میں میں فاصلے پیدا کیئے گئے اب ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہیے امن اورانصاف کے لیے ہم سب کو کردار اداکرناہوگا۔

مقررین نے کہا کہ اس شہر نے بہت سے جنازے دیکھے ہے اب یہاں امن اور انصاف ہوگا، سانحہ 8 اگست سازش تھی آپس میں اختلافات رکھیں گے تو دشمن اسی طرح سازشیں کرتے رہیں گے ہمیں اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو بے نقاب کرنا ہوگا ہمیں ایک قوم ہوکر دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہوگا، ہم اپنے پیاروں کو تو واپس نہیں لاسکتے لیکن ان کے مشن کو آگے لیکر جائیں گے ہمارا گلہ شکوہ کسی فرد واحد سے نہیں بلکہ سسٹم سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم کی تبدیلی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، بلوچستان میں انتہا پسندی کے نام پر تمام قومیتوں کو نشانہ بنایا گیا مخصوص سوچ نے انتہا پسندی کو فروغ دیا جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے سیاسی جماعتوں کو آپس کے اختلاف بھلا کر انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہوگا، وکلاء ہمیشہ قانون کی حکمرانی کیلئے لڑتے رہے ہیں، سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے اپنے خاندانوں کے واحد کفیل تھے کیا ہم پر دہشت گردی مسلط کی گئی یا ہم خود اس کے ذمہ دار ہیں۔

مقررین نے کہا کہ آج بلوچستان جل رہا ہے اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے سب کو معلوم ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا تو اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوتے، کیا وجہ ہے کہ سانحہ 8 اگست کی رپورٹ صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کی، 40 سال تک وکلاء کے خلا ء کو پر نہیں کیا جاسکتا ہے۔