ماں کی پکار – واحد بخش

854

ماں کی پکار

تحریر: واحد بخش

دی بلوچستان پوسٹ

دنیا میں سب سے عظیم ماں ہوتی ہے، ماں کی قدر ان سے پوچھو جن کے ماں نہیں ہوتے، ماں کا سایہ جب بچے کے سر سے اٹھ جائےتوہر چیز ادھوری لگتی ہے، جب ماں ہے تو سب کچھ ہے، بچے تکلیف میں ہو ماں ساری رات ان کی سر پر بیٹھ کر ان کا حال پوچھتی ہے، بیٹا کیا تکلیف ہے؟ جب بچہ کچھ نہیں بولتاتو ماں پریشان ہو جاتی ہے، بچپن سے جوانی تک ان کے ہر ناز و نخرے کو پورا کرتی ہے، کھانا تیار کرکے پہلے اپنےبچوں کو کھلاتی ہے، صحت سے تعلیم و تربیت تک کا خیال رکھتی ہے۔ سوچتی ہے بڑا ہو کر میرا بیٹا ایک اچھا انسان بنے۔

جب بچہ جوان ہوتا ہے تو ان کا حق بنتا ہے کہ اپنے ماں کی خدمت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے، ماں کے لیئے تمام بچوں کا درد و تکلیف ایک جیسا ہوتا ہے لیکن مہر و محبت میں فرق ہوتا ہے، ایک بچہ فرمانبردار اور دوسرا نافرمان، جب ماں مجبور ہوجاتی ہے تو بچے کو مار نہیں سکتی، دل سے نافرمان بیٹےکو بد دعائیں دیتی ہے اللہ آپ کو برباد کرے رسوائی اور ذلت کے سوا آپ کو قبر نصیب نہ ہو اور فرمان بردار بیٹےپر دست شفقت رکھتی ہے، تمھیں عزت اور شہرت نصیب ہو، معاشرے میں ان کی عزت اور قدر ہوتی ہے اور نیک نام ہو جاتے ہیں۔ نافرمان بیٹے کی کوئی اہمیت نہیں رہتی ہے کیونکہ وہ اپنے ماں کی نافرمانی کرتا ہے تو دوسروں کا کیسے خیر خواہ ہوگا۔

ایک ماں وہ ہوتا ہے آپ کو پیدا کرتا ہے، دوسرا آپ کو مرنے کے بعد اپنے سینے میں جگہ دیتا ہے، اگر کوئی اپنے حقیقی ماں کی سودا بازی یا غداری کا سوچتا ہے تو ان پر ماں کی بد دعائیں لگتی ہیں، دنیا اور آخرت میں رسوائی اور بے عزتی کے سوا کچھ نہیں ملتا، فرمانبردار بیٹے اپنی ماں کی عزت اور بقاء کے لیئے اپنی جان کی قربانی دیتےہیں۔ انکا سر فخر سے بلند ہیں تو دوسری طرف وہ نافرماں بیٹے اپنے ماں کی غداری کرنے میں لگے ہوئے ہیں، ان کا سر شرم سے جھکے ہوئے ہیں، دوسروں کی بوٹ پالیشی سے لے کر اپنے بھائیوں کی مخبری کرنےتک کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک، براہمداغ بگٹی سے مذاکرات کا رٹہ لگا کر دوسری طرف تین بیویوں کا مثال دے کر ایک صبح، دوسرا دوپہر اور تیسرا شام کو چھوڑ دینے کو کہتی ہے۔ میری حالت حکومت سے پہلے اور حکومت کے دوران ایسی تھی آپ کو سرزمیں ماں کی بد دعائیں لگی ہیں، ان کے بیٹوں کی مخبری اور ماں کی سودابازی کرنے کا یہی انجام ہوگا۔ ماں کے حقیقی فرزند اپنے لہو سے اپنی سرزمیں ماں کی دفاع کر رہے ہیں، اس کی اہمیت اپنے قوم اور سرزمیں میں روز روشن کی طرح عیاں ہیں لیکن دوسری طرف نافرمان بیٹوں کاکردار،غداروں کا انجام کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، شرم کے مارے چلو بھر پانی میں دو مرنے کے لائق ہیں۔ اپنی سرزمیں کے فرزندوں کا مخبری کرکےاس مقام تک پہنچے ہیں، دشمن بھی آپ پر بھروسہ نہیں کر سکتا، کوئی اپنی ماں سے دغا اور غداری کرکے دوسروں کا کیسے وفادار بن سکتا ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔