براہمداغ بگٹی نے ” تیرہ نومبر یوم شہداء ” کے حوالے اپنا موقف واضح کردیا

666

تیرہ نومبر (شہدا ڈے) کے بارے میں نواب براہمدغ بگٹی کا موقف سامنے آگیا۔

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے صدر  براہمدغ بگٹی نے 13 نومبر (یومِ شہدا) کے حوالے سے کہا کہ اس دن کو یوم شہداء منتخب کرنے کے حوالے سے ہم کسی نے مشاورت نہیں ۔

پچیس  اگست کو شہید نواب اکبر خان بگٹی کی 13 ویں یومِ شہادت کے موقع پر بلوچ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے جرمنی کے شہر فرنکفرٹ میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں نواب براہمدغ بگٹی نے بذریعہ اسکائپ ویڈیو کال کے زریعے خطاب کیا۔

سیمینار میں موجود ایک نوجوان نے سوال کیا کہ تمام شہیدوں کا درجہ یکساں ہے، کوئی شہید بڑا یا چھوٹا نہیں، کسی کا درجہ کم یا کسی کا زیادہ نہیں ، لہذا تمام شہیدوں کو یاد کرنے کے لیے پہلے سے ہی ایک دن (13 نومبر) موجود ہے تو پھر بی آر پی کیوں شہید نواب اکبر خان بگٹی کا برسی جداگانہ طورپر مناتا ہے اور 13 نومبرکی حمایت کیوں نہیں کرتا؟

نواب براہمدغ بگٹی نے سوال کا جواب دیتےہوئے کہا کہ اگر کسی نے 13 نومبر کو بطورِ شہدا ڈے متعارف کرایا ہے تو یہ انکی ایک غلطی ہے، اس دن کو متعارف کرنے والا تنظیم بی ایس او (آزاد) تھا جو ایک طلبا تنظیم ہے جسے کوئی حق نہیں کہ وہ قومی دنوں کا انتخاب کرے،چند طلبا بیٹھ کر قومی دن کا انتخاب نہیں کرسکتے، قومی دن کا انتخاب قومی اداروں کی مشاورت کے بعد ہی طے پاتے ہیں۔

براہمداغ بگٹی نے مزید کہا کہ قومی دنوں کا انتخاب تمام جماعتوں کی مشارت سے طے پاتے ہیں، جبکہ 13 نومبر کے حوالے سے بی آر پی سے کسی نے مشارت نہیں کیں ہے، ہم سے کسی نے کوئی صلہ مشورہ نہیں کیا کہ تمام شہدا کو یاد کرنے کے لیے ایک مخصوص دن کا انتخاب کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لیڈر شپ اہمیت رکھتا ہے، شہید نواب اکبر خان بگٹی ایک قومی لیڈر تھا، نواب نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب کسی ملک کا ایک عام فوجی شہید ہوتا ہے تو کیا پورا ملک سوگ مناتا ہے؟ لیکن جب کوئی اعلیٰ فوجی افسر شہید ہوتا ہے تو پورا ملک سوگ مناتا ہے، افغانستان میں امریکی فوجی مارے جارہے ہیں تو کیا امریکہ میں سوگ منایا جاتا ہے؟ لیکن جس دن جون ایف کینے ڈی مارا گیا تھا پورے ملک نے سوگ منایا تھا، کیونکہ وہ ایک لیڈر تھا۔

نواب براہمدغ بگٹی نے ہندوستان کا مثال دیتے ہوئے کہا کہ گاندھی نے آزادی کے لیے جدوجہد شروع کیا تھا جس میں دیگر ہزاروں ہندوستانی شریک تھے، تو ہندوستان کی آزادی کے بعد لوگ سوال کریں کہ ہندوستانی کرنسی پر گاندھی کی تصویر کیوں لگائی گئی ہے دیگر شہیدوں کی تصاویر کیوں نہیں ہیں، قربانی تو سب نے دی ہے جدوجہد میں تو سب ساتھ تھے تو دیگر شہداء کے تصاویر بھی لگائے جائیں، لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ گاندھی ایک لیڈر تھا جسے اسکی قوم نے خود منتخب کیا تھا، قوم خود لیڈر بناتے ہیں اور اُس لیڈر کی عزت و احترام اس قوم کے زمے ہوتا ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اگر کوئی پارٹی تیرہ نومبر کو اپنے پارٹی کے شہیدوں کو یاد کرتا ہے ہم ان کا احترام کرتے ہیں لیکن تیرہ نومبر بلوچ شہداء ڈے نہیں۔

سنگل پارٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم یکجا نہیں ہیں اس کمزوری کو میں مانتا ہوں لیکن ہم اس امید میں ہیں کہ آئندہ آنے والے وقتوں میں ہم یکجا ہونگے۔