امریکہ : شاپنگ سینٹر میں فائرنگ سے 20 افراد ہلاک

374

امریکی حکام شدت پسندانہ نظریات رکھنے والے 21 سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور سے تفشیش کر رہی ہے، جس نے مبینہ طور پر ایک شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کر کے کم از کم 20 افراد کو ہلاک کر دیا۔

پولیس ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو کے وال مارٹ میں پیش آنے والے واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قرار دے رہی ہے۔

موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے حملہ آور مال میں داخل ہو کر نیم خودکار ہتھیار سے اندھا دھند فائرنگ کر رہا ہے اور لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔

فائرنگ کے اس ایک اور ہلا دینے والے واقعے میں 20 افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے، جبکہ کم از کم دو درجن افراد زخمی ہوئے جنہیں ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔

مختلف میڈیا رپورٹس میں حملہ آور کا نام پیٹرک کروسس بتایا جا رہا ہے جو بظاہر ڈیلاس کے نزدیک اپنے آبائی قصبے ایلن سے 10 گھنٹوں کی مسافت طے کر کے سپر سٹور کو نشانہ بنانے کے لیے ایل پاسو پہنچا تھا۔

میکسیکو کی سرحد کے نزدیک اس شہر میں دنیا بھر سے امریکہ پہنچنے والے تارکین وطن بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

حملہ آور نے سوشل میڈیا پر کئی روز قبل حملے کے بارے میں لکھتے ہوئے کہا تھا یہ وسطی اور جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ٹیکساس پر چڑھائی کا ردعمل ہے۔

حملہ آور نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا تھا ’یہاں تک کہ اگر اس میں دوسرے غیر تارکین وطن افراد بھی نشانہ بنتے ہیں تو بھی اس کا زیادہ اثر پڑے گا۔ میں اپنے ہم وطن امریکیوں کو مارنے کے لیے خود کو یہاں نہیں لا سکتا ہوں۔‘

’مختصر یہ کہ امریکہ اندر سے سڑ رہا ہے اور اس کو روکنے کے پرامن ذرائع تقریباً ناممکن نظر آتے ہیں۔ تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے رہنما، دونوں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن، کئی دہائیوں سے ہمیں ناکام بنا رہے ہیں۔‘

سی این این نے بتایا فائرنگ کے بعد فیس بک کمپنی پولیس کے ساتھ مل کر ملزم سے وابستہ فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

کمپنی نے ایک بیان میں کہا ’ہماری ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ وہ مواد جو فائرنگ کی حمایت، نمائندگی یا پسندیدگی کا اظہار کرتا ہے یا کوئی بھی ہمارے معاشرے کے معیارات کی خلاف ورزی کرتا ہے ہم اس کی شناخت ہوتے ہی اسے [اپنے پلیٹ فارم سے] ہٹاتے رہیں گے۔‘

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے، جو طویل عرصے سے بندوق رکھنے کے حامی اور اسلحے کی فروخت کو منظم کرنے کی کوششوں کے مخالف ہیں، ایک پریس کانفرنس میں واقعے کو ٹیکساس کی تاریخ کا سب سے مہلک دن قرار دیا۔

ایبٹ نے ٹویٹر پر لکھا: ’یہ اب ایل پاسو کے خوبصورت شہر میں ہوا ہے۔ ٹیکساس کے لوگ آج اس شاندار مقام کے لوگوں کے لیے غمزدہ ہیں۔ ہم خدا سے دعا کرتے ہیں وہ ان سب کے زخموں کو بھر دے جن کو نقصان پہنچا ہے۔‘