افغانستان: طالبان مخالف اتحاد بنانے کا اعلان

662

احمد شاہ مسعود کو نو ستمبر 2001 میں افغان صوبے تہار میں قتل کر دیا گیا تھا۔

احمد مسعود ایسے وقت میں افغان سیاست میں قدم رکھ رہے ہیں جب امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات آخری مراحل میں ہیں۔

تیس سالہ احمد مسعود طالبان مخالف گروہوں کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور متشدد جنگجوؤں کو مذہبی انتہا پسندی سے روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

لندن سے تعلیم یافتہ احمد مسعود انتہا پسندوں کو سیاسی طور پر قائل کرنے اور ضرورت پڑنے پر عسکری وسائل استعمال کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں احمد مسعود کا کہنا تھا کہ وہ دعا گو ہیں کہ آئندہ افغانستان کو کسی خونریزی کا سامنا نا کرنا پڑے۔ ان کے بقول اگر ایسا ہوا تو ان جیسے ہزاروں نوجوان لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

احمد مسعود کا کہنا ہے کہ 5 ستمبر کو اپنی سیاسی تحریک کا باقاعدہ اعلان وادی پنج شیر سے کریں گے۔ شمالی کابل کے اس علاقے پر نہ تو روس اور نہ ہی طالبان کبھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود کو پنج شیر کا شیر اور افغانستان میں طالبان کے خلاف ایک بڑی قوت سمجھا جاتا تھا، طالبان مخالف طبقہ پر امید تھا کہ وہ افغانستان کو طالبان سے آزادی دلانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم 2001 میں مبینہ طور پر القاعدہ کے جنگجوؤں نے انہیں قتل کر دیا۔

احمد شاہ مسعود کی ہلاکت کو 18 سال گزر جانے کے باوجود بھی دارالحکومت کابل سمیت مختلف مقامات پر ان کے بینرز اور پوسٹرز نظر آتے ہیں۔

احمد مسعود کہتے ہیں کہ ان کے والد افغانستان میں ایک پروقار شخصیت کے حامل سمجھے جاتے تھے۔ ان کے بقول ان کا کوئی بھی متبادل نہیں ہو سکتا۔

احمد مسعود 2016 میں لندن سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد افغانستان واپس آئے ہیں۔ اپنے والد سے مشابہت رکھنے والے احمد مسعود پر امید ہیں کہ وہ افغانستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

امن معاہدہ طالبان کی فتح ہو گا

امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے احمد مسعود کا کہنا تھا اس ممکنہ امن معاہدے کو طالبان اپنی فتح قرار دیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ افغانستان کے لیے خطرناک ہو گا کہ ہم ایک دہشت گرد گروپ کو جائز قرار دے رہے ہیں اس سے دنیا بھر کے دہشت گرد گروہوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

احمد مسعود کہتے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل مساوات کی بنیاد پر تمام فریقین کو اقتدار میں شریک کرنے میں ہی ہے۔ ان کے بقول کسی ایک دھڑے کو زیادہ طاقت دینے سے حالات کبھی بہتر نہیں ہو سکتے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ افغان امن عمل نہیں بلکہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک بندوبست ہے اس میں افغان دھڑے شامل نہیں ہیں۔ احمد مسعود کے مطابق امریکہ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں جلد بازی سے کام لیا جب امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی تو طالبان اپنی طاقت میں مزید اضافہ کریں گے۔

ان کے بقول امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغان سیکورٹی فورسز کو نقصان پہنچے گا جب کہ کرپشن اور قیادت کے فقدان کے باعث مزید مسائل جنم لیں گے۔